Fatwa Jamia Darululoom HanfiaThe Most Useful Fatwa Website, Darulifta Jamia Darululoom Hanfia
*ماتمی جلوس اور تعزیہ کی مجالس میں شرکت کرنا*
دو فریقوں کے درمیان صلح کرانے پر اجرت لینے کا حکم
کسی زمین کی صرف اوپری حصے کو مسجد کے لیے وقف کرنا*
طلاق کو شرط کے ساتھ معلق کرنا
ایک دانت والی گائے کی قربانی کا حکم*
فیس دے کر ویڈیوز دیکھنا اور اس پر اجرت لینا
ٹائی بنانے والے کو کپڑا بیچنا
والدین کی ناراضگی میں عبادت کی قبولیت کا حکم
والدین کا اپنی اولاد کو زندگی میں حصہ دینے کے بعد میراث میں حصہ ملے گا ؟
ناقض وضو
کریڈٹ کارڈ کاشرعی حکم
نماز میں ایک آیت کی جگہ دوسری آیت تلاوت کرنا
جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونا
میت پردومرتبہ نمازجنازہ پڑھنےکاحکم
ناپاک پانی کو گھر کی تعمیر میں استعمال کرنا
بیوی کے ہمبستری سے انکار کی صورت میں مشت زنی کا حکم
تجدید نکاح میں مہر مقررکرنا
مصنوعی لگے ہوئے دانتوں والے جانور کی قربانی کا حکم
*کیا ماہِ محرم کی فضیلت حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے ہے؟*
تصویر والے کمرے میں نماز کا حکم
چھپکلی کے ٹینکی میں گر کر مرنے سے پانی کا حکم
مسافر مقتدی کا مسافر امام کے پیچھے چار رکعت نماز کی نیت کرنا
زندگی میں اپنی قبر کے لیے جگہ خرید کر مختص کرنا
قاعدۂ اولیٰ میں درود شریف پڑھنے کا حکم
بیس کنال زمین پر زکوۃ اور قربانی کا حکم
قسطوں کا کاروبارکرنا
بینک سے قرض لینا
قصاص لینے کا حق کس کو ہے؟
بکری کی نذر ماننے کی صورت میں گوشت صدقہ کرنا
میت کی طرف سے عقیقہ کرنے کا حکم
حرام مال والے کی دعوت میں شرکت
نکاح کے بعد بیوی کوچھوڑنے کاحکم
استخارہ
استخارے میں سنت یہی ہے کہ خود کیا جائے،کسی اور سے استخارہ کروانا ثابت نہیں۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺصحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کو تمام کاموں میں استخارہ اتنی اہمیت سے سکھاتے تھے جیسے قرآن مجید کی سورت کی تعلیم دیتے تھے ۔ (صحیح بخاری،حدیث نمبر:1162)اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ استخارہ خود کرنا چاہیے،کیونکہ اگر کسی اور سے استخارہ کروانا بہتر ہوتا تو آنحضرتﷺصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کواستخارہ سکھانے کا اس قدر اہتمام نہ فرماتے،اسی طرح استخارے کی مسنون دعا کے الفاظ میں صیغۂ متکلم کے استعمال سے بھی یہی واضح ہوتا ہے کہ صاحب معاملہ کو استخارہ خود کرنا چاہیے۔ علامہ ابن قیم فرماتے ہیں:’’مقصود یہ ہے کہ استخارہ اللہ پر توکل اور اپنا معاملہ سپرد کرنے کا نام ہے۔ یعنی اس کی قدرت، علم اور بندے کے لیے اس کے بہترین انتخاب پر بھروسا کرنا۔ یہ اس بات کی نشانی ہے کہ بندہ اللہ کو رب مانتا ہے۔ اور جو اللہ کو رب نہ مانے، وہ اسلام کا اصل مزہ نہیں چکھ سکتا۔ اگر استخارے کے بعد بندہ تقدیر پر راضی ہو جائے تو یہ اس کی خوش بختی کی علامت ہے۔‘‘ ظاہر ہے کہ استخارہ کا یہ مقصدصرف خود استخارہ کرنے سے ہی حاصل ہو سکتا ہے، اس لیے دوسرے سے استخارہ کروانا، ناجائز تونہیں، لیکن بہتر اور مسنون بھی نہیں ہے ۔ استخارہ کا اصل اور مسنون طریقہ یہ ہے کہ دن رات میں کسی بھی وقت (بشرطیکہ وہ نفل کی ادائیگی کا مکروہ وقت نہ ہو) دو رکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھیں، نیت یہ کریں کہ میرے سامنے یہ معاملہ یا مسئلہ ہے، اس میں جو چیز میرے حق میں بہتر ہو ، اللہ تعالی اس کا فیصلہ فرمادیں ۔سلام پھیر کر نماز کے بعد استخارہ کی وہ مسنون دعا مانگیں جو جناب رسول اللہ ﷺنے تلقین فرمائی ہے۔’’اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ أَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ ، وَ أَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ، وَ أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ ، فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَ لاَ أَقْدِرُ، وَ تَعْلَمُ وَلاَأَعْلَمُ ، وَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ اَللّٰہُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ہٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَ مَعَاشِیْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِیْ وَ عَاجِلِہ وَ اٰجِلِہ ، فَاقْدِرْہُ لِیْ ، وَ یَسِّرْہُ لِیْ ، ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ ․وَ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ھٰذَا الْأَمْرَ شَرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِیْ وَ عَاجِلِہ وَ اٰجِلِہ ،فَاصْرِفْہُ عَنِّیْ وَاصْرِفْنِیْ عَنْہُ ، وَاقْدِرْ لِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ اَرْضِنِیْ بِہ‘‘ (صحیح بخاری،حدیث نمبر: 1162) وقت کی تنگی یا کسی عذر کی وجہ سے استخارے کی نماز پڑھنا ممکن نہ ہو تو ایسی صورت میں صرف دعا کے ذریعے بھی استخارہ کیا جا سکتا ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کام کا ارادہ فرماتے، تو یوں دعا کرتے: ’’اللهم خر لي واختر لي‘‘ یعنی: ’’اے اللہ! میرے لیے بہتر فیصلہ فرما اور میرے لیے اُسی کو منتخب فرما۔‘‘ مزید پڑھیں
فتوی معلوم کریں
اگر آپ فتوی معلوم کرنا چاہتے ہیں تو آن لائن فارم کے ذریعہ استفتاء ارسال کرریں
فتوی تلاش کریں
اگر آپ فتوی تلاش کرنا چاہتے ہیں تو آن لائن فتاوی پر جاری ہونے والے تمام فتاوی کو مختلف طریقہ سے تلاش کرسکتے ہیں
فتوی ٹریس کریں
اگر آپ نے دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)میں استفتاء جمع کرایا ہے یا آن لائن معلوم کیا ہے اور جواب ابھی تک نہیں ملا
فتوی تصدیق کریں
اگر آپ کو معلوم کرنا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل کوئی فتوی کیا واقعی دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)سے جاری ہوئے ہیں ؟
Scanned Fatawa
Fatawa in English
Unicode Fatawa
Contact Darulifta