خواتین کے مخصوص مسائل

چالیس دن یا زائد میں نفاس کا خون بند ہونا

فتوی نمبر :
300
| تاریخ :
0000-00-00
طہارت و نجاست / پاکی و ناپاکی کے احکام / خواتین کے مخصوص مسائل

چالیس دن یا زائد میں نفاس کا خون بند ہونا

کیا فرماتے ہے علما اس مسئلہ کے بارے میں اگر عورت نفاس کی مدت میں ہو اور مدت کے اندر نفاس کا خون بند ہوگیا اور عورت نے نماز شروع کی اور پھر خون شروع ہوگیا آیا یہ عورت نماز جاری رکھے گی یا چھوڑے گی اور جو نمازیں پڑھی ہیں وہ ہوگئیں ہیں یا نہیں؟
تنقیح:
محترم!
اس بات کی وضاحت کریں کہ
1۔خون بند ہونے کے بعد دوبارہ جب خون آیا تو چالیس دن کے اندر بند ہوا یا چالیس دن کے بعد بھی جاری رہا۔
2۔اس عورت کے ہاں پہلے بچے کی ولادت ہے یا پہلے بھی ولادت ہو چکی ہے ، اگر پہلے ولادت ہو چکی ہے تو اس کا خون کتنے دن میں بند ہوا ؟
جوابِ تنقیح:
چالیس دن کے اندر بند ہوا پھر اسی چالیس دن کے اندر شروع ہوا۔ پہلے بھی بچے ہو چکے ہیں، مگر نفاس کی مدت معلوم نہیں کہ کتنے دن تھی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بچے کی پیدائش کے بعد عورت کو جو خون آتا ہے اسے ’’نفاس‘‘ کہتے ہیں، نفاس کی اکثر مدت چالیس (40) دن ہے، لیکن نفاس چالیس (40)دن سے کم بھی ہو سکتا ہے، لہٰذا اگر کسی عورت کو چالیس (40) دن پورے ہونے سے پہلے خون آنا بند ہوکر پھر شروع ہوجائے تویہ چالیس دن تک نفاس کاخون شمار ہوگا۔
اگر چالیس دن کے بعد بھی خون جاری رہا تو اس عورت کی سابقہ عادت دیکھی جائے گی، اگر پہلے اس کی عادت مثلاً تیس دن کی ہے تو عادت کے مطابق تیس دن نفاس کا خون شمار ہوگا اور باقی استحاضہ کا خون ہوگا۔
اگرسابقہ عادت یاد نہ ہو توتحری(خوب غور وفکر کرکے) غالب گمان پر عمل کرے ،اگرغالب گمان کسی طرف نہ ہوتو چالیس دن نفاس اور باقی استحاضہ کا خون ہوگا۔
نیز نفاس کے دنوں میں نماز، روزہ اور ہمبستری جائز نہیں اور نماز کی قضا بھی نہیں ہے،جبکہ روزہ کی قضا ہوگی اور پڑھی گئی نمازیں درست نہیں ہوئیں،تاہم استحاضہ کے دنوں میں نماز،روزہ وغیرہ سب درست ہے، اگر ادا نہیں کیے تو ان کی قضا لازم ہوگی۔

حوالہ جات

الهندية : ( 37/1،ط: دار الفكر )
وإن زاد الدم على الأربعين فالأربعون في المبتدأة والمعروفة في المعتادة نفاس هكذا في المحيط. الطهر المتخلل في الأربعين بين الدمين نفاس عند أبي حنيفة رحمه الله تعالى وإن كان خمسة عشر يوما فصاعدا وعليه الفتوى لو رأت الدم بعد أكثر الحيض والنفاس في أقل مدة الطهر فما رأت بعدالأكثر إن كانت مبتدأة وبعد العادة إن كانت معتادة استحاضة وكذا ما نقص عن أقل الحيض.

الشامية : ( 387/2، ط: دار الفكر )
(قوله أنها تتحرى) أي إن وقع تحريها على طهر تعطى حكم الطاهرات، وإن كان على حيض تعطى حكمه. اهـ ح أي لأن غلبة الظن من الأدلة الشرعية درر (قوله ومتى ترددت) أي إن لم يغلب ظنها على شيء فعليها الأخذ بالأحوط في الأحكام بركوي.


العناية :(164/1،ط: دار الفكر )
بيان أحكام الحيض. قال في النهاية وغيرها: إنها اثنا عشر: ثمانية يشترك فيها الحيض والنفاس وأربعة مختصة بالحيض دون النفاس، فأما الثمانية: فترك الصلاة لا إلى قضاء، وترك الصوم إلى قضاء، وحرمة الدخول في المسجد، وحرمة الطواف بالبيت، وحرمة قراءة القرآن، وحرمة مس المصحف بدون الغلاف، وحرمة جماعها، والثامن وجوب الغسل عند انقطاع الحيض والنفاس.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 300کی تصدیق کریں
31
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • عورت کو غسل دینے کا طریقہ

    یونیکوڈ   خواتین کے مخصوص مسائل 0
  • چالیس دن یا زائد میں نفاس کا خون بند ہونا

    یونیکوڈ   خواتین کے مخصوص مسائل 0
  • حیض کا خون ایک دفعہ دکھائی دینے کے بعد کچھ دیر بند ہونے کی صورت میں نماز کا حکم*

    یونیکوڈ   خواتین کے مخصوص مسائل 0
  • دورانِ حمل آنے والے خون کا حکم

    یونیکوڈ   خواتین کے مخصوص مسائل 0
  • کمبوڈ ،وغیرہ پر لگے پیشاب کا حکم

    یونیکوڈ   خواتین کے مخصوص مسائل 0
  • بچے کی ولادت کے بعد جماع کا حکم

    یونیکوڈ   خواتین کے مخصوص مسائل 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات