السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بیوی اگر ہمبستری سے انکار کرے تو کیا ہاتھ سے منی نکالی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ اسلام نے جنسی خواہشات کی تسکین کے لیے نکاح کو ایک پاکیزہ اور بہترین ذریعہ قرار دیا ہے، میاں بیوی پر لازم ہے کہ وہ ایک دوسرے کے حقوق کا لحاظ رکھیں اور ان کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کریں، اگر کسی وقت بیوی کو کوئی شرعی یا جسمانی عذر ہو تو اسے چاہیے کہ شوہر کو آگاہ کرے اور شوہر پر بھی لازم ہے کہ وہ نرمی سے کام لے اور اگر کوئی عذر نہ ہو تو بیوی کے لیے ضروری ہے کہ وہ شوہر کی جنسی خواہش کا احترام کرے اور اس سے انکار نہ کرے، کیونکہ شرعی عذر کے بغیر بیوی کا شوہر کو تسکینِ شہوت سے روکنا ناجائز ہے اور احادیث مبارکہ میں ایسی عورت کے لیے سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔
اگر بیوی شرعی عذر کے بغیر مسلسل شوہر کی جنسی ضرورت پوری کرنے سے انکار کر رہی ہو، تب بھی شوہر کے لیے استمناء (ہاتھ سے منی نکالنا) شرعاً ناجائز ہے، ایسی صورت میں شوہر کے لیے جائز ہے کہ وہ دوسرا نکاح کرے، بشرطیکہ وہ دونوں بیویوں کے درمیان عدل و انصاف کے ساتھ مالی و جسمانی حقوق ادا کرنے کی استطاعت رکھتا ہو اور اگر دوسرے نکاح کی استطاعت نہ ہو تو نفس پر قابو پانے کے لیے کثرت سے روزے رکھے۔
القرآن الکریم: (المؤمنون 23:4)
.وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ.
شعب الإيمان:(4/ 378 ،رقم الحديث:5470،ط:دارالكتب العلمية)
عن أنس بن مالك عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:«سبعة لا ينظر الله عز وجل إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولا يجمعهم مع العالمين يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا إلا أن يتوبوا إلا أن يتوبوا فمن تاب تاب الله عليه الناكح يده والفاعل والمفعول بہ[والمدمن بالخمر] والضارب أبويه حتى يستغيثا والمؤذي جيرانه حتى يلعنوه والناكح حليلة جاره».
المصنف لإبن أبي شيبة:(558/3،ط:مکتبۃ العلوم والحکم)
«إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه، فأبت عليه، فبات وهو غضبان، لعنتها الملائكة حتى تصبح».
الشامية:(27/4،ط: دارالفکر)
في الجوهرة: الاستمناء حرام، وفيه التعزير. ولو مكن امرأته أو أمته من العبث بذكره فأنزل كره ولا شيء عليه.