حمود بھائی کے والد نے چین میں کمیشن کے کاروبار سے کمائی کر کے جائیداد خریدی، والد کے انتقال کے بعد محمود بھائی نے قرض بھی اتارا اور پھر اپنی محنت سے اس سے مزید کمائی کی، کیا والد کے بعد کی یہ کمائی بھی میراث میں شمار ہوگی یا صرف محمود بھائی کی ذاتی ملکیت ہوگی؟
واضح رہے کہ اگر بیٹا والد کے دیے ہوئے سرمایہ سے کاروبار کرے تو وہ سارا سرمایہ اور اس کا نفع والد ہی کی ملکیت ہوگا، بیٹا اس کاروبار میں مالک نہیں، بلکہ محض والد کا مددگار کہلائے گا، بیٹے کی ملکیت اسی وقت ہوگی جب وہ اپنا الگ سرمایہ لگا کر کاروبار کرے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں چونکہ جائیداد والد کے سرمایہ سے بنائی گئی ہے، اس لیے اس میں سب بہن بھائی برابر کے حصے دار ہوں گے۔
*الشامية:(325/4،ط: دارالفكر )*
لما في القنية الأب وابنه يكتسبان في صنعة واحدة ولم يكن لهما شيء فالكسب كله للأب إن كان الابن في عياله لكونه معينا له ألا ترى لو غرس شجرة تكون للأب.
*الهندية:(329/2،ط: دارالفكر)*
أب وابن يكتسبان في صنعة واحدة ولم يكن لهما مال فالكسب كله للأب إذا كان الابن في عيال الأب لكونه معينا له، ألا ترى أنه لو غرس شجرة تكون للأب.
*العقودالدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية:(18/2،ط: دارالمعرفة)*
وأما قول علمائنا أب وابن يكتسبان في صنعة واحدة ولم يكن لهما شيء ثم اجتمع لهما مال يكون كله للأب إذا كان الابن في عياله فهو مشروط كما يعلم من عباراتهم بشروط منها اتحاد الصنعة وعدم مال سابق لهما وكون الابن في عيال أبيه فإذا عدم واحد منها لا يكون كسب الابن للأب .
والدین کا اپنی زندگی میں اپنے بچوں کے درمیان ایک کروڑ کی رقم تقسیم کرنے کا طریقہ
یونیکوڈ احکام وراثت 0