کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک ماں اور بیٹی ایک مکان میں مشترکہ پارٹنر ہے اس مکان کو کرایہ پر دیا ماں کے انتقال کے بعد اس کی ملکیت کس کی ہوگی اور اس مکان پر زکاۃ کیسے آئے گی؟کس کے ذمے ہوگی؟
کرایہ پر زکاۃ ہے یا مکان کی قیمت پر؟
پوچھی گئی صورت میں میت کی تجہیز و تکفین اور اگر کوئی وصیت کی ہے تو تہائی مال میں وصیت نافذ کرنے کے بعد، اگر میت کے ورثا میں صرف ایک ہی بیٹی ہو اور کوئی وارث (والدین، بیٹا، پوتا، پوتی، بھائی، بہن، بھتیجا، چچا یا چچا زاد بھائی وغیرہ)نہ ہوں تو پوری جائیداد کی وارث صرف وہی بیٹی ہوگی ،البتہ اگر ان میں سے کوئی موجود ہو تو بیٹی کو کل مال کا آدھا حصہ دیا جائے گا۔ باقی دیگر ورثا میں تقسیم کیا جائے گا ۔
واضح رہے کہ زکوٰۃ صرف اس پلاٹ پر واجب ہوتی ہے جو تجارت کی نیت سے خریدا جائے اور پھر وہ نیت برقرار بھی رہے، پوچھی گئی صورت میں مکان چونکہ تجارت کی نیت سے نہیں خریدا گیا، اس لیے اس پر زکوۃ لازم نہیں، بلکہ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی پر زکوٰۃ فرض ہے ۔
*القرآن الکریم:(النساء، 11:4)*
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ ۚ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ۖ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ.
*الدر المختار:(767/1،ط: دارالفكر)*
ثم مسائل الرد أربعة أقسام، لأن المردود عليه إما صنف أو أكثر وعلى كل إما أن يكون من لا يرد عليه أو لا يكون. (ف) الأول (إن اتحد جنس المردود عليهم) كبنتين أو أختين أو جدتين (قسمت المسألة من عدد رءوسهم) ابتداء قطعا للتطويل (و) الثاني (إن كان) المردود عليه (جنسين) أو ثلاثة لا أكثر.
*الھندیة:(172/1،ط: دار الفكر )*
(ومنها فراغ المال) عن حاجته الأصلية فليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة.
*السراجي في الميراث:(ص:12،ط:مکتبہ امام احمد رضا)*
واما لبنات الصلب فاحوال ثلاث النصف للواحدة والثلثان للاثنين فصاعدا ومع الابن للذكر مثل حظ الانثيين وهو يعصبهن.
والدین کا اپنی زندگی میں اپنے بچوں کے درمیان ایک کروڑ کی رقم تقسیم کرنے کا طریقہ
یونیکوڈ احکام وراثت 0