کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ وراثت مرحوم پر ایک قرض ہے ، اگر وارثین اسے تقسیم نہ کریں تو مرحوم بھی گناہ گار ہوتا ہے ؟
واضح رہے کہ میت کے انتقال کے بعد میراث کی تقسیم میں بغیر کسی شرعی عذر کے تاخیر کرنا جائز نہیں ،لہذا اگر ورثا تقسیم نہ کریں تو وہ گناہ گارہوں گے،تاہم وراثت تقسیم نہ کرنے سے مرنے والے کو گناہ نہیں ہوگا۔
القرأن الكريم :[النساء:/4 14]
ﵟوَمَن يَعۡصِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُۥ يُدۡخِلۡهُ نَارًا خَٰلِدٗا فِيهَا وَلَهُۥ عَذَابٞ مُّهِينٞ ﵞ
[الأنعام:/6 164]
ﵟوَلَا تَزِرُ وَازِرَةٞ وِزۡرَ أُخۡرَىٰۚﵞ
الدر المختار: ( 260/6، ط: دار الفکر)
"(وقسم) المال المشترك (بطلب أحدهم إن انتفع كل) بحصته (بعد القسمة وبطلب ذي الكثير إن لم ينتفع الآخر لقلة حصته) وفي الخانية: يقسم بطلب كل وعليه الفتوى، لكن المتون على الأول فعليها المعول"
والدین کا اپنی زندگی میں اپنے بچوں کے درمیان ایک کروڑ کی رقم تقسیم کرنے کا طریقہ
یونیکوڈ احکام وراثت 0