السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ میرا بھائی محمد سجاد ولد محمد اشرف مورہہ 7 مارچ 2025 بروز جمعہ کو فوت ہوا اس کی وراثت کی تقسیم میں شرعی رہنمائی فرمائیں
ورثاء متوفیٰ سے رشتہ
آسیہ پروین بیوہ
محمد شعیب بھائی
پروین اختر پھوپھی
ماموں ، خالہ
الجواب حامدا ومصلیا
پوچھی گئی صورت میں میت کے ترکہ سے اس کی تجہیز وتکفین ،قرض کی ادائیگی اور اگر وصیت کی ہو تو ثلث مال سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ کو کل4 (چار) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا،جس میں سے مرحوم کی بیوہ کو 1 (ایک) حصہ اور بھائی کو 3 (تین) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو مرحوم کی بیوہ کو ٪25فیصد اور مرحوم کے بھائی کو ٪75 فیصد حصہ دیا جائے گا ۔
باقی ورثاء (پھوپھو،خالہ اور ماموں ) کو میراث سے کچھ نہیں ملے گا۔
دلائل:
القرآن الکریم:(6:12،النساء)
وَ لَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌۚ.
السراجی:(ص:25،ط: رشیدیہ)
وأما للأخوات لأب وأم فأحوال خمس….. ومع الأخ لأب وأم للذکر مثل حظ الأنثیین، یصرن به عصبة لاستوائهم في القرابة إلی المیت.
الھندية :(6/ 451،ط:دارالفکر)
فأقرب العصبات الابن ثم ابن الابن وإن سفل ثم الأب ثم الجد أب الأب وإن علا، ثم الأخ لأب وأم، ثم الأخ لأب ثم ابن الأخ لأب وأم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ،کراچی