کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسلے کے بارے میں کہ ایک شخص نور محمد کی وفات ہوچکی ہے اور اس کی اہلیہ شمیم بی بی کی بھی وفات ہو چکی ہے، اس کے ورثا میں ایک بیٹی رقیہ بی بی اور پانچ بیٹے رضوان، عرفان، کامران، ظفران، ارمان ہے، کل ترکہ (32)مرلے زمین ہے، شریعت کے مطابق وراثت کے تقسیم کس طرح ہوگی؟
پوچھی گئی صورت میں میت کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور کل مال کے ایک تہائی سے وصیت نافذ کرنے کے بعد، بقیہ جائیداد کے کل اٹھاسی (88) حصے کیے جائیں گے، جن میں سے مرحوم کی بیٹی کو آٹھ (8) حصے اور ہر بیٹے کو سولہ (16) حصے ملیں گے۔
*القران الکریم:(4/ 11)*
لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ
*الھندیة:(449/6،ط:دارالفکر)*
وإذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين، كذا في التبيين.
والدین کا اپنی زندگی میں اپنے بچوں کے درمیان ایک کروڑ کی رقم تقسیم کرنے کا طریقہ
یونیکوڈ احکام وراثت 0