نذیر صاحب عمر ۷۶ سال جو کہ ۲۵ لاکھ روپے کے گھر کے مالک ہیں ان کی یہ چاہت ہے کہ ان کے لڑکے ان کی لڑکیوں کوترکہ ادا کرکے مکان رکھ لیں یعنی ادائیگی کے بعد لڑکے گھر کےمالک ہوں گے ان کے وارثوں کی تفصیل اس طرح ہے بیوی عمر ۶۶ سال، لڑکے دو شادی شدہ ، لڑکیاں چھ شادی شدہ ۔اب لڑکوں ، لڑکیوں اور نظیر صاحب کی بیوی کوکتنا کتناحصہ ملے گااس کی تفصیل بیان فرمادیں نوازش ہوگی ۔
واضح رہے کہ والد کا اپنی زندگی میں ہی اپنے مال کو اولا دمیں تقسیم کرنا ہبہ ( تحفہ ) کہلا تا ہے اور ہبہ میں سب اولاد کے درمیان برابر ی کرنامناسب ہے، تاہم کسی کی دینداری ، خدمت یا عیب کی وجہ سے کسی کو کم یا زیادہ دینے کی بھی گنجائش ہے ۔
صحيح البخاری:(رقم الحديث:2586)
عن النعمان بن بشير : «أن أباه أتى به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إني نحلت ابني هذا غلاما، فقال: أكل ولدك نحلت مثله، قال: لا،قال:فارجعه.
سنن أبي داود:(رقم الحديث:3544،دار الرسالة العالمية)
«حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن حاجب بن المفضل ابن المهلب، عن أبيه، قال:سمعت النعمان بن بشير يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اعدلوا بين أبنائكم، اعدلوا بين أبنائكم".
الشامیة:(696/5،ط: دارالفکر)
"وفي الخانية: لا بأس بتفضيل بعض الأولاد في المحبة؛ لأنها عمل القلب، وكذا في العطايا إن لم يقصد به الإضرار، وإن قصده فسوى بينهم يعطي البنت كالابن عند الثاني، وعليه الفتوى
والدین کا اپنی زندگی میں اپنے بچوں کے درمیان ایک کروڑ کی رقم تقسیم کرنے کا طریقہ
یونیکوڈ احکام وراثت 0