کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم پانچ بہن بھائی (ایک بھائی اور چار بہنیں ہیں) اور ہماری ایک سوتیلی ماں بھی ہے ہمارے والد صاحب نے ڈھائی سال قبل ہماری والدہ کے وفات کے بعد ان سے شادی کی تھی اب حال میں ہی والد صاحب کا انتقال ہوچکا ہے رہنمائی فرمائیں کہ ہمارے درمیاں میراث کس طرح تقسیم ہوگا ؟
پوچھی گئی صورت میں مرحوم کے ترکہ سے اس کی تجہیز وتکفین ،قرض کی ادائیگی اور اگر وصیت کی ہو تو ثلث مال سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ کوکل اڑتالیس (48) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا جس میں سے مرحوم کی بیوہ کو چھ(6)حصے ،بیٹے کو چودہ(14) حصے اور ہر ایک بیٹی کو سات سات(7) حصے دیئے جائیں گے ۔
القرأن الكريم: [النساء 4: 11]
يُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِيٓ أَوۡلَٰدِكُمۡۖ لِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ ٱلۡأُنثَيَيۡنِۚ .
ايضا :
إِن كَانَ لَهُۥ وَلَدٞۚ فَإِن لَّمۡ يَكُن لَّهُۥ وَلَدٞ وَوَرِثَهُۥٓ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ ٱلثُّلُثُۚ فَإِن كَانَ لَهُۥٓ إِخۡوَةٞ فَلِأُمِّهِ ٱلسُّدُسُۚ مِنۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٖ يُوصِي بِهَآ أَوۡ دَيۡنٍۗ .
والدین کا اپنی زندگی میں اپنے بچوں کے درمیان ایک کروڑ کی رقم تقسیم کرنے کا طریقہ
یونیکوڈ احکام وراثت 0