جناب محترم مفتی صاحب !
میں والدہ سعید ہوں اور میرے شوہر مرحوم نے ایک مکان وراثت میں چھوڑا اس مکان کی قیمت سات لاکھ روپے ہیں میں اسے فروخت کرکے شرعی طور پر سب کو حصہ دینا چاہتی ہوں ۔
میری اولاد میں چار بیٹے تین بیٹیاں اور ایک میں خود موجود ہوں (الحمدللہ) ۔
آپ براہ کرم
اس ساتھ لاکھ کی رقم کو ہم آٹھ بندوں میں تقسیم فرما کر ایک تحریر لکھ دیں تاکہ میں اس فرض کو انجام دے سکوں ۔
واضح رہے کہ مرحوم کے مال میں سے سب سے پہلے اس کی تجہیز وتکفین کی جائے گی اس کے بعد اگر ان پر کسی کا قرض ہو تووہ ادا کیا جائے گا بعد ازاں اگر انہوں نے کسی کے لیے کوئی وصیت کی ہو تو وہ وصیت ان کے کل مال کے ایک تہائی میں پوری کردی جائے گی ۔
اس کے بعد بقیہ مال کو 88 (اٹھاسی ) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا جس میں سے بیوی کو گیارہ حصے (11) اور ہر ایک بیٹے کو چودہ(14) حصے اور ہر ایک بیٹی کو سات(7) حصے ملیں گے ۔
اس حساب کی رو سے کل قابل تقسیم مال ساتھ(700000) لاکھ روپے میں بیوی کو ستاسی ہزار پانچ سو (87500)ب روپے ملیں گے اور ہر ایک بیٹے کو ایک لاکھ گیارہ ہزار تین سو تریسٹھ(111363) روپے اور ہر ایک بیٹی کو پچپن ہزار چھ سو اکیاسی (55681) روپے ملیں گے ۔
القرأن الكريم :النساء: 11/4)
يُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِيٓ أَوۡلَٰدِكُمۡۖ لِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ ٱلۡأُنثَيَيۡنِۚ
الهندية:(6/ 450، ط:دارالفكر)
وأما الثمن ففرض الزوجة أو الزوجات إذا كان للميت ولد أو ولد ابن.
والدین کا اپنی زندگی میں اپنے بچوں کے درمیان ایک کروڑ کی رقم تقسیم کرنے کا طریقہ
یونیکوڈ احکام وراثت 0