السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ !
میراث کا مسئلہ ہے ۔1والد والدہ 2 بھائی 7 بہنیں ۔ رقم۔1 کروڑ۔
اور والدین اپنی زندگی میں یہ تقسیم کر رہے ہیں، تقسیم کا شرعی طریقہ کار کیا ہے؟
رہنمائی فرما دیں ۔
واضح رہے کہ اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں اپنی جائیداد میں سے کوئی چیز اپنی اولاد میں سے کسی کو بطورِ ملکیت دینا چاہے تو یہ والد کی طرف سے "ہبہ" (یعنی تحفہ) شمار ہوگا۔
شریعت کے مطابق اولاد کو ہبہ(گفٹ) دینے میں یہ ضروری ہے کہ سب کو برابر حصہ دیا جائے۔
لہذا اگر والدین اپنی زندگی میں ایک کروڑ کی رقم ذکر کردہ افراد میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو ہر ایک کو برابر حصہ دیں، بغیر کسی شرعی عذر اولاد میں سے کسی ایک کو کم، زیادہ دینا، یا کسی کو محروم کرنا جائز نہیں، اس تقسیم کے مطابق والد، والدہ، ہر ایک بہن اور ہر بھائی کو نو لاکھ، نو ہزار، نوے (909090) روپے ملیں گے ۔
*القرآن الکریم:(النساء4: 11)*
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ
*صحيح مسلم:(رقم الحديث:9-(1623)،ط: دارطوق النجاة)*
وعن محمد بن النعمان بن بشير ، يحدثانه عن النعمان بن بشير أنه قال:إن أباه أتى به رسول الله ﷺ فقال: إني نحلت ابني هذا غلاما كان لي، فقال رسول الله ﷺ: أكل ولدك نحلته مثل هذا؟ فقال: لا. فقال رسول الله ﷺ: فارجعه.
*الهندية:(4/ 391،ط:دارالفكر)*
«ولو وهب رجل شيئا لأولاده في الصحة وأراد تفضيل البعض على البعض في ذلك لا رواية لهذا في الأصل عن أصحابنا، وروي عن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - أنه لا بأس به إذا كان التفضيل لزيادة فضل له في الدين، وإن كانا سواء يكره وروى المعلى عن أبي يوسف - رحمه الله تعالى - أنه لا بأس به إذا لم يقصد به الإضرار، وإن قصد به الإضرار سوى بينهم يعطي الابنة مثل ما يعطي للابن وعليه الفتوى هكذا في فتاوى قاضي خان وهو المختار، كذا في الظهيرية.
والدین کا اپنی زندگی میں اپنے بچوں کے درمیان ایک کروڑ کی رقم تقسیم کرنے کا طریقہ
یونیکوڈ احکام وراثت 0