کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ اٹھائیس لاکھ (2800000) کی پراپرٹی وراثت میں ہے، دو بہنیں اور دس بھائی ہیں، ہر ایک کو کتنا کتنا ملے گا؟ رہنمائی فرمائیں ۔
پوچھی گئی صورت میں میت کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور کل مال کے ایک تہائی سے وصیت نافذ کرنے کے بعد، بچ جانے والی رقم کے کل بائیس حصے کیے جائیں گے، ہر بھائی کو دو حصے ملیں گے اور ہر بہن کو ایک حصہ ملے گا، اس تقسیم کی رو سے، اٹھائیس لاکھ (2800000) میں سے ہر ایک بہن کو ایک لاکھ، ستائیس ہزار، دو سو، بہتر روپے (127272) اور ہر ایک لڑکے کو دو لاکھ، چون ہزار، پانچ سو، چوالیس روپے (254544) ملیں گے۔
القرآن الکریم:(النساء:11:4)*
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ۖ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ.
*السراجی: (19،ط: مکتبة البشرى)*
اما لبنات الصلب فاحوال ثلاث: النصف للواحدة ، والثلثان للانثيين فصاعدا و مع الابن للذكر مثل حظ6 الانثيين و هو يعصبهن.
والدین کا اپنی زندگی میں اپنے بچوں کے درمیان ایک کروڑ کی رقم تقسیم کرنے کا طریقہ
یونیکوڈ احکام وراثت 0