السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مجھے ایک مسئلہ معلوم کرنا تھا وہ یہ کہ باپ کی مرنے کے بعد بیٹے نے مکان بیچ دیا جو کہ باپ کی وراثت تھا اور باقی بہن بھائیوں سے کہا کہ میں اہستہ اہستہ کر کے اپ لوگوں کو حصہ دے دوں گا اس پر سب بہن بھائی بھی راضی ہو گئے اور انہوں نے مکان ایک بھائی کے نام کر دیا اب اس بات کو کچھ نہیں تو 10 سے 12 سال کا عرصہ گزر گیا ہے اب وہ بھائی حصہ دے رہا ہے مگر اس قیمت کے حساب سے جو 10 سال پہلے مکان بیچا تھا تو معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اج کے دور کے حساب سے اس مکان کی جو قیمت ہے اس کے حساب سے حصہ دے گایا اج سے دس سال پہلے اس نے جس قیمت پر مکان بیچا تھا اور جو حصہ بن رہا تھا وہ ملے گا؟
واضح رہے کہ عقد اور قرض میں ہمیشہ لینے کے وقت کا اعتبار کیا جاتا ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں ایک وارث نے سب کی رضامندی سے مکان فروخت کر دیا تو باقی ورثا کے حصے اس کے ذمے بطور قرض لازم ہوگئے اور قرض میں برابری ضروری ہے، اس لیے ہر وارث کو وہی حصہ دیا جائے گا جو مکان بیچتے وقت بنا تھا، بعد کی بڑھتی ہوئی قیمت کا اعتبار نہیں ہوگا۔
الشامية:(789/3،ط: دارالفكر)*
مطلب في قولهم الديون تقضى بأمثالها
قلت: والجواب الواضح أن يقال قد قالوا إن الديون تقضى بأمثالها أي إذا دفع الدين إلى دائنه ثبت للمديون بذمة دائنه مثل ما للدائن بذمة المديون فيلتقيان قصاصا لعدم الفائدة في المطالبة.
*العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية:(281/1،ط: دارالمعرفة)*
فإذا كان عقد البيع أو القرض وقع على نوع معين منها كالريال الفرنجي مثلا فلا شبهة في أن الواجب دفع مثل ما وقع عليه البيع أو القرض.
والدین کا اپنی زندگی میں اپنے بچوں کے درمیان ایک کروڑ کی رقم تقسیم کرنے کا طریقہ
یونیکوڈ احکام وراثت 0