سوال :شوھر نے بیوی سے کہا کہ بکر کے گھر مت جانا اگر تو گئ تو تمھیں طلاق جبکہ گھر دونوں آمنے سامنے ھیں اب بیوی نے دن کے وقت کھڑکی سے دیکھا کہ اس گھر کے اندر ایک بچی ھے اور اسکو آگ لگ چکی ھے بچی چیخ رھی ھے بچی کے والدین گھر پر نہی تھے اس بیوی نے اسی گھر کا دروازہ توڑا اور بچی کی جان بچائي اب اس عورت کے طلاق کا کیا حکم ھے؟
الجواب باسم ملہم الصواب
واضح رہے کہ طلاق کو کسی شرط کے ساتھ معلق کرنے کی صورت میں اگر شرط پائی جائے تو طلاق واقع ہو جاتی ہے،لہذاپوچھی گئی صورت میں چونکہ شرط پائی گئی، اس لیے ایک طلاق رجعی ہو گئی ہے،جس کا حکم یہ ہے کہ شوہر عدت کے اندر بغیر نکاح کے رجوع کرسکتا ہے، رجوع کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ زبان سے کہہ دے کہ "میں نے رجوع کرلیا" یا زبان سے کچھ نہ کہے، مگر آپس میں میاں بیوی کا تعلق قائم کرلے یا خواہش اور رغبت سے اس کو ہاتھ لگالے، تب بھی رجوع ہو جائے گا، البتہ اگر عدت گزر گئی تو پھر نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں باہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح کرنا ہوگا،البتہ شوہر کے لیے آئندہ دو طلاق کا حق باقی ہوگا۔
دلائل:
الھندیة:(420/1،دارالفکر)
إذا أضافه الى شرط وقع عقيب الشرط اتفاقامثل أن يقول لإمراته إن دخلت الدارفأنت طالق.
العناية شرح الھدایة:( 4/116،ط دارالکفر )
أَضَافَهُ إلَى شَرْطٍ وَقَعَ عَقِيبَ الشَّرْطِ مثْل أَنْ يَقُول لِامْرَأَتِه إنْ دَخَلْت الدَّارَ فَأَنْتِ طَالِق.
اللباب في شرح الكتاب:( 3/46،ط المکتبة العلمیة)
كل امرأة أتزوجها فهي طالقٌ، وإن أضافه إلى شرطٍ وقع عقيب الشرط، مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالقٌ.
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارلافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ
اگر میں دوبارہ جوا کھیلوں تو بیوی میرے نکاح میں نہ رہے، مجھ پر حرام ہو‘‘کہنے کا حکم
یونیکوڈ طلاق معلقہ 0