السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مفتیان اکرام امید خیریت سے ہوں گے اپ ہمارے ایک عزیز ہیں ان کے والد صاحب کا انتقال ہو گیا تو ان کا ایک گھر ہے جس کی قیمت تقریبا ایک کروڑ روپے ہے وہ دو بھائی ہیں اور ایک ان کی والدہ ہیں تو معلوم یہ کرنا تھا کہ اس ایک کروڑ میں سے والدہ کا کتنا حصہ بنے گا شریعت کے حساب سے اور باقی دو بھائیوں کا کتنا حصہ بنے گا جزاک اللہ خیرا
الجواب حامدا ومصلیا
پوچھی گئی صورت میں میت کے ترکہ سے اس کی تجہیز وتکفین ،قرض کی ادائیگی اور اگر وصیت کی ہو تو ثلث مال سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ کو کل سولہ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا،جس میں سے مرحوم کی بیوہ کو 2 (دو) حصے اور ہر ایک بیٹے کو 7(سات) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو مرحوم کی بیوہ کو ٪12.5فیصد اور مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو ٪43.75 فیصد حصہ دیا جائے گا ۔
اس تقسیم کے حساب سے ایک کروڑ ترکہ میں سے مرحوم کی بیوہ کو 1,250,000 روپے اور ہر بیٹے کو 4,375,000 ملیں گے۔
دلائل:
القرآن الکریم:(6:12،النساء)
وَ لَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌۚ.
الھندية :(6/ 451،ط:دارالفکر)
فأقرب العصبات الابن ثم ابن الابن وإن سفل ثم الأب ثم الجد أب الأب وإن علا، ثم الأخ لأب وأم، ثم الأخ لأب ثم ابن الأخ لأب وأم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ،کراچ