کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر امام مغرب کی نماز میں سورۂ فاتحہ کی چند آیات کو دل میں پڑھے پھر یاد آنے پر از سر نو سورۂ فاتحہ جہراً پڑھے اور آخرمیں سجدہ سہو کرلے توکیا اس کی نماز ہو جائے گی ؟
واضح رہے کہ جن نمازوں میں یاجن رکعتوں میں آہستہ آواز سے قراءت کرنا ضروری ہے اس میں اگر امام بلند آواز سے تلاوت کرلیتا ہے یا جہری نماز میں آہستہ آواز سے تلاوت کرلیتا ہے تو اگرتین مختصرآیات یا ایک لمبی آیت بلند آواز سے یا آہستہ آواز سے قرأت کرلے توسجدۂ سہولازم ہوگا۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر امام نے مغرب کی نماز میں سورۂ فاتحہ کی دو آیات یا اس سے زیادہ آہستہ آواز سے پڑھی ، پھر یاد آنے پر شروع سےسورۂ فاتحہ جہراً پڑھی اور سجدۂ سہوکرلیا تو نماز ہوگئی،لوٹانے کی ضرورت نہیں۔
الشامية :(2/ 84، ط : دارالفكر)
و يسجد لتأخير الواجب) الأولى أن يقول لتأخير الفرض .
الهندية:(1/ 126، ط: دارالفكر)
ولا يجب السجود إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن أو تقديمه أو تكراره أو تغيير واجب بأن يجهر فيما يخافت .
الفقه الإسلامي وأدلته:(2/ 1109، ط:دارالفكر)
يسجد للسهو بترك واجب من واجبات الصلاة سهواً إما بتقديم أو تأخير أو زيادة أو نقص .
البحر الرائق شرح كنز الدقائق :(2/ 104، ط: دار الكتاب الإسلامي )
وجوب السجود على الإمام إذا جهر فيما يخافت أو خافت فيما يجهر قل ذلك أو كثر .
فتاویٰ محمودیہ :(7/405 ، ط:جامعہ فاروقیہ کراچی)
سوشل میڈیا پر اللہ تعالیٰ کا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام شئیر نہ کرنے پر کسی کو بددعا دینا
یونیکوڈ 0