حمل روکنے کی غرض سے کوئی آلہ یا دوا شرمگاہ میں رکھنے پر غسل کا حکم

فتوی نمبر :
33
| تاریخ :
0000-00-00
/ /

حمل روکنے کی غرض سے کوئی آلہ یا دوا شرمگاہ میں رکھنے پر غسل کا حکم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ خاندانی منصوبہ بندی کے لیے ٹی شیپ میں ایک آلہ ہوتا ہے جس کو عورت کی شرم گاہ میں لگایا جاتا ہے تو اس سے غسل میں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

الجواب باسم ملہم الصواب

حمل روکنے کے لیے کسی آلہ یا دوا وغیرہ کو داخلِ فرج میں رکھنے سے غسل لازم نہیں ہوتا، بشرطیکہ شہوت اور تلذذ نہ ہو، تاہم بلاکسی عذر شرعی کے خاندانی منصوبہ بندی کرنا درست نہیں۔

حوالہ جات

*دلائل*

*الدرالمختار(166/1،ط: دارالفکر)*
فی الدر المختار: (و) لا عند (إدخال إصبع ونحوه) كذكر غير آدمي وذكر خنثى وميت وصبي لا يشتهي وما يصنع من نحو خشب اھ

*وفیه أيضاً:(149/1)*
وكذا لو أدخل أصبعه في دبره ولم يغيبها، فإن غيبها أو أدخلها عند الاستنجاء بطل وضوءه وصومه.

*وفی حاشية ابن عابدين:(149/1،ط: دارالفکر)*
(قوله: ولم يغيبها) لكن الصحيح أنه تعتبر البلة أو الرائحة، ذكره في المنتقى لأنه ليس بداخل من كل وجه، ولهذا لا يفسد صومه فلا ينتقض وضوءه اهـ حلية عن شرح الجامع لقاضي خان، فإذا وجدت البلة أو الرائحة ينقض. وفي المنية: وإن أدخل المحقنة ثم أخرجها وإن لم يكن عليها بلة لم ينقض والأحوط أن يتوضأ اهـ.
وفيها ايضا: وكذا كل شيء يدخله وطرفه خارج غير الذكر (قوله: فإن غيبها) قال في شرح المنية: وكل شيء غيبه ثم خرج ينقض وإن لم يكن عليه بلة لأنه التحق بما في البطن اھ

*بدائع الصنائع:(24/1،ط: دارالکتب العلمیة)*
والثاني: في بيان حكمه، أما الأول فالحدث هو نوعان: حقيقي، وحكمي أما الحقيقي فقد اختلف فيه، قال أصحابنا الثلاثة: هو خروج النجس من الآدمي الحي، سواء كان من السبيلين الدبر والذكر أو فرج المرأة، أو من غير السبيلين الجرح، والقرح، والأنف من الدم، والقيح، والرعاف، والقيء وسواء كان الخارج من السبيلين معتادا كالبول، والغائط، والمني، والمذي، والودي، ودم الحيض، والنفاس، أو غير معتاد كدم الاستحاضة -

*البحرالرائق: (31/1،ط: دارالکتاب الاسلامی)*
واستفيد منه أنه إذا غيبه نقض مطلقا، وكذا الذباب إذا طار ودخل في الدبر وخرج من غير بلة لا ينقض وكذا المحقنة إذا أدخلها ثم أخرجها إن لم يكن عليها بلة لا تنقض والأحوط أن يتوضأ كذا في منية المصلي وفي الخانية، وإذا أقطر في إحليله دهنا ثم عاد فلا وضوء عليه بخلاف ما إذا احتقن بدهن ثم عاد.

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاءجامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)اورنگی ٹاؤن،کراچی

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 33کی تصدیق کریں
5
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • ناپاک پانی کو گھر کی تعمیر میں استعمال کرنا

    یونیکوڈ   0
  • مسافر مقتدی کا مسافر امام کے پیچھے چار رکعت نماز کی نیت کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قاعدۂ اولیٰ میں درود شریف پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • چھپکلی کے ٹینکی میں گر کر مرنے سے پانی کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • *کیا ماہِ محرم کی فضیلت حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے ہے؟*

    یونیکوڈ   0
  • تصویر والے کمرے میں نماز کا حکم

    یونیکوڈ   21
  • زندگی میں اپنی قبر کے لیے جگہ خرید کر مختص کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قسطوں کا کاروبارکرنا

    یونیکوڈ   0
  • قبروں پر پانی چھڑکنا

    یونیکوڈ   0
  • مسجد یا مدرسہ کی بجلی استعمال کرنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • میک اپ اور بیوٹی پارلر

    یونیکوڈ   0
  • قرآن کریم کی قسم کھانا

    یونیکوڈ   0
  • عقیقہ کے احکام

    یونیکوڈ   0
  • آسمان کے گرجنے کی حقیقت

    یونیکوڈ   0
  • *’’برّہ‘‘ نام رکھنا*

    یونیکوڈ   0
  • سوشل میڈیا پر اللہ تعالیٰ کا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام شئیر نہ کرنے پر کسی کو بددعا دینا

    یونیکوڈ   0
  • بريلوي امام کے پیچھے نماز پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • نماز جنازہ کے بعد دعا کرنا

    یونیکوڈ   0
  • غیر قانونی اشیاء کی خرید و فروخت کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • *عاشوراء(دس محرم)کے روزہ کا حکم*

    یونیکوڈ   0
  • والدین کی قدم بوسی کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قرآن کریم کی کل آیات کی تعداد*

    یونیکوڈ   0
  • کسی دوسرے شخص کی چیز بلا اجازت استعمال کرنا

    یونیکوڈ   0
  • حالت سفر کے قضاء روزوں کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • حمل روکنے کی غرض سے کوئی آلہ یا دوا شرمگاہ میں رکھنے پر غسل کا حکم

    یونیکوڈ   0
...
Related Topics متعلقه موضوعات