بعض لوگ کہتے ہیں کہ آ سمان کا گرجنا یہ فرشتوں کی باتیں ہیں،کیا یہ بات درست ہے؟
الجواب باسم ملہم الصواب
واضح رہے کہ شرعاً ایسی کوئی بات ثابت نہیں ہے کہ ’’آسمان فرشتوں کی باتوں کی وجہ سے گرجتا ہے۔‘‘
البتہ بادل گرجنے اور بجلی چمکنے سے متعلق حدیث شریف میں آتا ہے کہ ’’ایک روز یہود رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور چند باتیں دریافت کرنے لگے کہ اے ابوالقاسم! رعد کون ہے؟ اور اس کی حقیقت کیا ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا:رعد اس فرشتے کا نام ہے جو بادلوں کو چلانے پر مقرر ہے اور کڑک اس فرشتے کی آواز ہے جو بادلوں کو ہانکنے کے وقت اس فرشتے کے منہ سے نکلتی ہے، اس فرشتے کے پاس آگ کے کوڑے ہیں، جن سے وہ بادلوں کو ہانکتا ہے، یہ چمک (بجلی) اسی کی آواز ہے۔
دلائل:
القرآن الکریم:الرعد13:( 13)
وَيُسَبِّحُ الرَّعدُ بِحَمدِهِ وَالمَلـئِكَةُ مِن خيفَتِهِ وَيُرسِلُ الصَّوعِقَ فَيُصيبُ بِها مَن يَشاءُ وَهُم يُجدِلونَ فِى اللَّهِ وَهُوَ شَديدُ المِحالِ .
سنن الترمذی:( 193/5،ط: دارالغرب الإسلامي)
عن ابن عباس قال أقبلت يهود إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا يا أبا القاسم أخبرنا عن الرعد ما هو قال ملك من الملائكة موكل بالسحاب معه مخاريق من نار يسوق بها السحاب حيث شاء الله فقالوا فما هذا الصوت الذي نسمع قال زجرة بالسحاب إذا زجره حتى ينتهي إلى حيث أمر قالوا صدقت.
کذا فی معارف القرآن:(184/5،ط: ادارۂ معارف القرآن، کراچی)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب