کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک ملک ہے جہاں پر گیس حکومت کی طرف سے لائن میں فراہم نہیں ہوتا لیکن حکومت سے منظور شدہ کمپنی گیس سلنڈروں میں دیتی ہیں مہنگے داموں میں لیکن کچھ لوگ اپنی طرف سے سلنڈروں میں گیس دیتے ہیں کم قیمت پر اور لوگ بھی یہی سلنڈر خوشی سے لیتے ہیں جو کہ حکومت کی طرف سے منظور شدہ نہیں ہے تو کیا اس گیس کا کاروبار کرنا جائز ہے یا نہیں
الجواب باسم ملہم الصواب
واضح رہے کہ شرعاً ہر شخص کا اپنی ملکیت میں موجود چیز کو فروخت کرنا جائز ہے اور اس سے حاصل شدہ رقم حلال ہے، البتہ اگر حکومت عام لوگوں کے مفاد کی خاطر کسی مباح چیز کی خریدوفروخت پر پابندی لگاتی ہے تو اس کی پابندی کرنا ضروری ہے اور خلاف ورزی جائز نہیں، لہذا ذکر کردہ صورت میں کم قیمت پر سلینڈر فروخت کرنا حکومت کے قانون کی خلاف ورزی کی وجہ سے اپنے آپ کو خطرہ میں ڈالنا ہے؛ اس لیے شریعت ایسے کام کی اجازت نہیں دیتی۔
دلائل:
القرآن الکریم : (البقرة1: 195 )
ولاتلقوا بأیدکم الی التھلکة...الخ.
مجلة الأحكام العدلية:(المادة:1192،ص:230، ط:نور محمد كتب خانه)
كل يتصرف في ملكه كيفما شاء. لكن إذا تعلق حق الغير به فيمنع المالك من تصرفه على وجه الاستقلال. مثلا: الأبنية التي فوقانيها ملك لأحد وتحتانيها لآخر فبما أن لصاحب الفوقاني حق القرار في التحتاني ولصاحب التحتاني حق السقف في الفوقاني أي حق التستر والتحفظ من الشمس والمطر فليس لأحدهما أن يعمل عملا مضرا بالآخر بدون إذنه ولا أن يهدم بناء نفسه.
وفيه أيضاً
المادة (1197) لا يمنع أحد من التصرف في ملكه ما لم يكن فيه ضرر فاحش للغير وفي هذه الحالة
تكملة فتح الملهم:(3/363، رقم الحدیث: 4730، ط:دارالعلوم کراچی)
إن المسلم يجب عليه أن يطيع أميره في الأمور المباحة، فإن أمر الأمير، بفعل مباح، وجبت مباشرته، وإن نهى عن أمر مباح، حرم إرتكابه،..... ومن هنا صرّح الفقهاء بأن طاعة الإمام فيما ليس بمعصية واجب۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاءجامعہ دارالعلوم حنفیہ(نعمان بن ثابت)اورنگی ٹاؤن،کراچی