عقیقہ کے احکام

فتوی نمبر :
139
| تاریخ :
0000-00-00
/ /

عقیقہ کے احکام

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب کیسے ہو اپ ۔عقیقہ کے بارے میں تفصیلات چاہیے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

الجواب باسم ملہم الصواب

بچے کی پیدائش پر شکرانہ کے طور پر جو جانور ذبح کیا جاتا ہے اسے ’’عقیقہ‘‘ کہتے ہیں،صاحبِ استطاعت آدمی کےلیے عقیقہ کرنا مستحب ہے،واجب یافرض نہیں۔
عقیقہ کرنے سے بچہ آفات اور بلاؤں سے محفوظ رہتا ہے۔
جو شخص استطاعت کے باوجود عقیقہ نہ کرے،اس پر کوئی گناہ نہیں۔

عقیقہ کاوقت
عقیقہ کا مسنون وقت یہ ہے کہ پیدائش کے ساتویں دن کرے، اگر ساتویں دن نہ کرسکے تو چودھویں (14) دن، ورنہ اکیسویں (21) دن کرلے، اس کے بعد عقیقہ کرنا مباح ہے، اگر کرلیا تو ادا ہوجائےگا، لہذا اگر بچپن میں عقیقہ نہ کیاہو تو بڑی عمر میں بالغ ہونے کے بعد بھی عقیقہ کرنے سے عقیقہ ادا ہوجائے گا، اگرچہ وقت مستحب کی فضیلت حاصل نہیں ہوگی، تاہم جب بھی عقیقہ کرے تو افضل یہ ہےکہ پیدائش کے دن کے حساب سے ساتویں دن کرے۔

ساتوین دن کےحساب کاآسان طریقہ یہ ہے کہ جس دن بچہ پیدا ہو، اس سے ایک دن پہلے عقیقہ کریں، مثلاً اگر بچہ ہفتہ کے دن پیدا ہوا ہے تو جمعہ کو عقیقہ کریں اور اگر جمعہ کو بچہ پیدا ہوا تو جمعرات کو کریں، اس طرح جب بھی عقیقہ کیا جائے گا، وہ ساتواں دن ہوگا۔

مسئلہ: اگر لڑکے کے عقیقہ میں ایک ساتھ دونوں بکرے ذبح کرنا دشوار ہو تو ایک بکرا ایک دن اور دوسرا بکرا اس کے سات دن بعد ذبح کرلے، اگر ساتویں دن کی رعایت نہ بھی رکھی جائے تب بھی عقیقہ درست ہوجائے گا،نیز دو بکرے ذبح کرنے کی وسعت نہ ہو تو ایک بکرا ذبح کرنا بھی جائز ہے اور اس سے عقیقہ کی سنت ادا ہو جائے گی۔

عقیقہ کے جانور کی شرائط
عقیقہ کے جانور کے لیے وہی شرائط ہیں، جو قربانی کے جانور کی ہیں:

۱۔ بکرا،بکری، بھیڑ، دنبہ، گائے ، بیل اور اونٹ کا عقیقہ کرنا درست ہے۔

۲۔بکرا،بکری،بھیڑ، دنبہ وغیرہ کی عمر ایک سال،گائے، بیل بھینس کی عمر دوسال اور اونٹ کی عمر پانچ سال ہونا ضروری ہے، البتہ اگر بھیڑ اوردنبہ ایک سال سے کم اور چھ مہینے سے زیادہ کا ہو مگر اتنا فربہ، صحت مند ہوکہ ایک سال کامعلوم ہوتا ہو تو اس کی قربانی و عقیقہ درست ہے۔

۳۔اگر لڑکے کے عقیقہ میں ایک مکمل گائے ذبح کرنی ہو تو پوری گائے کے دو حصے کرکے عقیقہ کیا جائے ،سات حصے کرنا لازم نہیں۔

۴۔قربانی کے دنوں میں قربانی کے جانور میں عقیقہ کا حصہ رکھ کر عقیقہ کیاجاسکتاہے۔

عقیقہ کرنے کی دعاء

جب عقیقہ کا جانور ذبح کیاجائے تو ذبح کرنے والا یہ دعا پڑھے:
بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ اَللّٰہُمَّ لَکَ وَإِلَیْکَ عَقِیْقَۃُ فُلَانٍ.
ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ کے نام سے اور اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے، اے اللہ! یہ آپ کی رضا کے خاطر محض آپ کی بارگاہ میں فلاں کے عقیقہ کا جانور ذبح کرتاہوں۔‘‘
اور یہ دعا پڑھیں:
’’اَللّٰہُمَّ ہٰذِہٖ عَقِیْقَۃُ ابْنِيْ فَإِنَّ دَمَہَا بِدَمِہٖ وَلَحْمَہَا بِلَحْمِہٖ وَعَظْمَہَا بِعَظْمِہٖ وَجِلْدَہَا بِجِلْدِہٖ وَشَعْرَہَا بِشَعْرِہٖ، اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہَا فِدَائً لِابْنِيْ مِنَ النَّارِ.‘‘
ترجمہ:’’یااللہ! یہ میرے بیٹے،بیٹی کا عقیقہ ہے، لہٰذا اس کا خون اس کے خون کے بدلہ، اس کا گوشت اس کے گوشت کے بدلہ، اس کی ہڈیاں اس کی ہڈیوں کے بدلہ، اس کی کھال اس کی کھال کے بدلہ، اس کے بال اس کے بالوں کے بدلہ میں ہیں، یا اللہ! اس کو میرے بیٹے، بیٹی کے بدلہ دوزخ سے نجات کا بدلہ بنادے۔

عقیقہ کے گوشت کی تقسیم کاطریقہ
قربانی کے گوشت کی طرح عقیقہ کے گوشت کو بھی تین حصوں میں تقسیم کرنا مستحب ہے، ایک حصہ فقراومساکین، ایک حصہ رشتہ داروں اور اقارب اور ایک حصہ گھروالوں کو دیا جائے اور اس طرح کرنابھی جائز ہے کہ فقرا و مساکین میں ایک حصہ تقسیم کرنے کے بعد باقی دو حصوں کو احباب اور اقارب کی ضیافت اور دعوت میں خرچ کردیا جائے، اگر مکمل گوشت خود رکھ لیا یا اس کی دعوت کردی تو یہ بھی جائزہے ،مگر بہتر نہیں۔

عقیقہ کے جانور کی کھال کا حکم
عقیقہ کے جانور کی کھال خود استعمال کرنایا کسی کو بطورتحفہ دینا سب جائز ہے، تاہم اسے بیچنا یا قصائی کو اجرت کے طورپر دینا جائز نہیں۔

حوالہ جات

دلائل:

صحیح البخاری:(،رقم الحدیث:5471 ط: دارطوق النجاة)
عن محمد بن سيرين: حدثنا سلمان بن عامر الضبي قال: سمعت رسول اللهﷺ يقول: مع الغلام عقيقة، فأهريقوا عنه دما وأميطوا عنه الأذى.

سنن الترمذي: (رقم الحديث:1513،ط:دارالغرب الاسلامی)
حدثنا يحيى بن خلف البصري، قال: حدثنا بشر بن المفضل، قال: أخبرنا عبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن يوسف بن ماهك «أنهم دخلوا على حفصة بنت عبد الرحمن فسألوها عن العقيقة» فأخبرتهم أن عائشة أخبرتها، أن رسول الله ﷺ أمرهم عن الغلام شاتان مكافئتان، وعن الجارية شاة.

وفیه أايضاً: (رقم الحدیث: 1519)
عن علي بن أبي طالب قال: عق رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحسن بشاة، وقال: يا فاطمة، احلقي رأسه، وتصدقي بزنة شعره فضة، قال: فوزنته فكان وزنه درهما أو بعض درهم.

عمدۃالقاری:(88/21،ط،داراحیاء التراث العربی)
قال: والعمل على هذا عند أهل العلم يستحبون أن يذبح عن الغلام العقيقة يوم السابع. فإن لم يتهيأ يوم السابع فيوم الرابع عشر، فإن لم يتهيأ عق عنه يوم إحدى وعشرين.

المستدرك على الصحيحين» (4/ 266،رقم الحديث:7595،ط:د ار الكتب العلمية)
عن أم كرز، وأبي كرز، قالا: نذرت امرأة من آل عبد الرحمن بن أبي بكر إن ولدت امرأة عبد الرحمن نحرنا جزورا، فقالت عائشة رضي الله عنها: «لا ‌بل ‌السنة ‌أفضل ‌عن ‌الغلام ‌شاتان ‌مكافئتان، وعن الجارية شاة تقطع جدولا ولا يكسر لها عظم فيأكل ويطعم ويتصدق، وليكن ذاك يوم السابع فإن لم يكن ففي أربعة عشر فإن لم يكن ففي إحدى وعشرين» هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه ".

المحلى بالآثار: (6/ 240،ط:دار الفكر)
عن الحسن البصري إذا لم يعق عنك ‌فعق ‌عن ‌نفسك وإن كنت رجلا.

المجموع شرح المهذب» (8/ 427 ،ط: إدارة الطباعة المنيرية)
والمستحب أن يسمى الله تعالى ويقول اللهم لك واليك ‌عقيقة ‌فلان لِمَا رَوَتْ عَائِشَةُ رضي الله عنها أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم (عَقَّ عَنْ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ وقال قولوا بسم اللهم لك واليك ‌عقيقة ‌فلان).

الھندیة:(304/5،ط:دارالفکر)
ولو أرادوا القربة - الأضحية أو غيرها من القرب - أجزأهم سواء كانت القربة واجبة أو تطوعا أو وجب على البعض دون البعض، وسواء اتفقت جهات القربة أو اختلفت بأن أراد بعضهم الأضحية وبعضهم جزاء الصيد وبعضهم هدي الإحصار وبعضهم كفارة عن شيء أصابه في إحرامه وبعضهم هدي التطوع وبعضهم دم المتعة أو القران وهذا قول أصحابنا الثلاثة رحمهم الله تعالى، وكذلك إن أراد بعضهم العقيقة عن ولد ولد له من قبل، كذا ذكر محمد - رحمه الله تعالى - في نوادر الضحايا.

بدائع الصنائع:(66/5،ط:د ار الكتب العلمية)
ومنها) أن لا يقوم غيرها مقامها حتى لو تصدق بعين الشاة أو قيمتها في الوقت لا يجزيه عن الأضحية؛ لأن الوجوب تعلق بالإراقة والأصل أن الوجوب إذا تعلق بفعل معين أنه لا يقوم غيره مقامه كما في الصلاة والصوم وغيرهما.

الشامیة: (336/6،ط: دارالفکر)
يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضة أو ذهبا ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعا على ما في شرح الطحاوي، وهي شاة تصلح للأضحية تذبح للذكر والأنثى سواء فرق لحمها نيئا أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا واتخاذ دعوة أو لا، وبه قال مالك. وسنها الشافعي وأحمد سنة مؤكدة شاتان عن الغلام وشاة عن الجارية غرر الأفكار ملخصا، والله تعالى أعلم.

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية: (2/ 213،ط:دارالمعرفة)
وَيَقُولُ عِنْدَ ذَبْحِهِ ‌اللَّهُمَّ ‌هَذِهِ ‌عَقِيقَةُ ‌ابْنِي، ‌فَإِنَّ ‌دَمَهَا ‌بِدَمِهِ ‌وَلَحْمَهَا ‌بِلَحْمِهِ وَعَظْمَهَا بِعَظْمِهِ وَجِلْدَهَا بِجِلْدِهِ وَشَعْرَهَا بِشَعْرِهِ اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا فِدَاءً لِابْنِي مِنْ النَّارِ.

اعلاء السنن:(17/117،ط:ادارة القرآن)
لا يجزئ في العقيقة إلا ما يجزئ في الأضحية، فلا يجزئ فيه ما دون الجذعة من الضأن ودون الثنية من المعز ولا يجزئ فيه إلا السليم من العيوب لأنه سماه نسكا، فلا يجزئ فيه إلا ما يجزئ في النسك، وبهذا ظهر بطلان قول ابن حزم: ويجزئ المعيب سواء كان مما يجوز في الأضاحي، أو لا يجوز فيها والسالم أفضل.

بدائع الصنائع:(81/5،ط: دارالکتب العلمیة)
والأفضل أن يتصدق بالثلث ويتخذ الثلث ضيافة لأقاربه وأصدقائه ويدخر الثلث لقوله تعالى {فكلوا منها وأطعموا القانع والمعتر} [الحج: 36] وقوله - عز شأنه - {فكلوا منها وأطعموا البائس الفقير} [الحج: 28] وقول النبي عليه الصلاة والسلام: «كنت نهيتكم عن لحوم الأضاحي فكلوا منها وادخروا» فثبت بمجموع الكتاب العزيز والسنة أن المستحب ما قلنا ولأنه يوم ضيافة الله عز وجل بلحوم القرابين فيندب إشراك الكل فيها ويطعم الفقير والغني جميعا لكون الكل أضياف الله تعالى عز شأنه في هذه الأيام وله أن يهبه منهما جميعاً، ولو تصدق بالكل جاز ولو حبس الكل لنفسه جاز؛ لأن القربة في الإراقة.


واللہ تعالى اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ( نعمان بن ثابت) اورنگی

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 139کی تصدیق کریں
83
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • ناپاک پانی کو گھر کی تعمیر میں استعمال کرنا

    یونیکوڈ   0
  • عصر کے بعد ناخن کاٹنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بینک کے لیے سوفٹ ویئر بنانا

    یونیکوڈ   0
  • تصویر والے کمرے میں نماز کا حکم

    یونیکوڈ   21
  • چھپکلی کے ٹینکی میں گر کر مرنے سے پانی کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • زندگی میں اپنی قبر کے لیے جگہ خرید کر مختص کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قعدہ اخیرہ میں ایک سے زائد دعائیں پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • حاملہ عورت کا میت کے گھر جانا

    یونیکوڈ   0
  • *کیا ماہِ محرم کی فضیلت حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے ہے؟*

    یونیکوڈ   0
  • مسافر مقتدی کا مسافر امام کے پیچھے چار رکعت نماز کی نیت کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قاعدۂ اولیٰ میں درود شریف پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • نماز تراویح کی نیت

    یونیکوڈ   0
  • مسجد میں بآواز بلند سلام کرنا

    یونیکوڈ   0
  • ٹیسٹ ٹیوب بے بی (I.V.F) کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • سنت مؤکدہ چھوڑ کر نوافل پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بریلوی حضرات کے ہاں ملازمت کرنا اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • ایکسچینج کمپنی میں خود سرمایہ کاری کرنا اور دوسروں سے کمیشن پر سرمایہ کاری کرانے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بینک میں سونا جمع کروا کر قرض لینے کی صورت میں بینک کی طرف سے ملنے والے انعامات کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • نمازی کے ساتھ بات کرنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • ڈبے پر لکھی قیمت کو نظر انداز کر کے اپنی مرضی کی قیمت پر بیچنا

    یونیکوڈ   0
  • لنڈے کے کپڑوں سے ملنے والی کرنسی اور دیگر قیمتی چیزیں لقطہ کے حکم میں ہیں

    یونیکوڈ   0
  • قرض پر لی گئی اضافی رقم کا حکم اور اس کا مصرف

    یونیکوڈ   0
  • نماز میں قعدہ اولیٰ چھوڑنے پر نماز کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • یوٹیوب پر ویڈیو کہانیاں دیکھنا

    یونیکوڈ   1
...
Related Topics متعلقه موضوعات
  • 103