قسطوں کا کاروبارکرنا

فتوی نمبر :
216
| تاریخ :
0000-00-00
معاملات / مالی معاوضات /

قسطوں کا کاروبارکرنا

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قسطوں پر ضرورت کی اشیاء کی خرید وفروخت جائز ہے کہ نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قسطوں پر کسی چیز کی خرید و فروخت شرعاً جائز ہے، بشرطیکہ معاملہ صاف، واضح اور شرعی اصولوں کے مطابق ہو۔
اس کے جواز کے لیے چند شرائط کی پابندی ضروری ہے:

اوّل: اس چیز کی مجموعی قیمت فریقین کی باہمی رضامندی سے طے کر لی جائے، چاہے یہ قیمت نقد قیمت کے مقابلے میں زیادہ ہی کیوں نہ ہو۔

دوم: قسطوں کی مدت متعین ہو۔

سوم: ہر قسط کی رقم اور ادائیگی کی تاریخ پہلے سے مقرر ہو، تاکہ معاملے میں کوئی ابہام نہ رہے۔

چہارم: اگر خریدار کسی قسط کی ادائیگی میں تاخیر کرے تو اس پر بطورِ جرمانہ اضافی رقم لینے کی شرط نہ رکھی جائے، کیونکہ یہ سود ہے، جو شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔

لہٰذا ان شرائط کی رعایت رکھتے ہوئے قسطوں پر خرید و فروخت کرنا جائز ہے، لیکن اگر ان میں سے کوئی شرط ساقط کر دی جائے، یا ان کی خلاف ورزی کی جائے تو معاملہ ناجائز ہو جائے گا۔

حوالہ جات

المبسوط للسرخسی:(13/8،ط: دارالمعرفة )
وإذا عقدالعقد على أنه إلى أجل كذا بكذا وبالنقد بكذا أو قال إلى شهر بكذا أو إلى شهرين بكذا فهو فاسد؛ لأنه لم يعاطه على ثمن معلوم ولنهي النبي ﷺ عن شرطين في بيع وهذا هو تفسير الشرطين في بيع ومطلق النهي يوجب الفساد في العقود الشرعية وهذا إذا افترقا على هذا فإن كان يتراضيان بينهما ولم يتفرقا حتى قاطعه على ثمن معلوم، وأتما العقد عليه فهو جائز؛ لأنهما ما افترقا إلا بعد تمام شرط صحة العقد.

مجلة الأحكام العدلية:(المادۃ:245،ص:50 مكتبة نور محمد )
(المادة 245) ‌البيع ‌مع ‌تأجيل الثمن وتقسيطه صحيح
(المادة 246) يلزم أن تكون المدة معلومة في البيع بالتأجيل والتقسيط
(المادة 247) إذا عقد البيع على تأجيل الثمن إلى كذا يوما أو شهرا أو سنة أو إلى وقت معلوم عند العاقدين كيوم قاسم أو النيروز صح البيع
(المادة 248) تأجيل الثمن إلى مدة غير معينة كإمطار السماء يكون مفسدا للبيع.

فقه البيوع:(1/525، ط:معارف القرأن كراچي)
وكما يجوز ضرب الاجل لاداء الثمن دفعة واحدة كذالك يجوز ان يكون اداء الثمن باقساط ،بشرط ان تكون أجال الاقساط ومبالغها معينة عندالعقد .

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 216کی تصدیق کریں
22
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • ناپاک پانی کو گھر کی تعمیر میں استعمال کرنا

    یونیکوڈ   0
  • مسافر مقتدی کا مسافر امام کے پیچھے چار رکعت نماز کی نیت کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قاعدۂ اولیٰ میں درود شریف پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • چھپکلی کے ٹینکی میں گر کر مرنے سے پانی کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • *کیا ماہِ محرم کی فضیلت حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے ہے؟*

    یونیکوڈ   0
  • تصویر والے کمرے میں نماز کا حکم

    یونیکوڈ   21
  • زندگی میں اپنی قبر کے لیے جگہ خرید کر مختص کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قبروں پر پانی چھڑکنا

    یونیکوڈ   0
  • قسطوں کا کاروبارکرنا

    یونیکوڈ   0
  • میک اپ اور بیوٹی پارلر

    یونیکوڈ   0
  • مسجد یا مدرسہ کی بجلی استعمال کرنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • قرآن کریم کی قسم کھانا

    یونیکوڈ   0
  • عقیقہ کے احکام

    یونیکوڈ   0
  • سوشل میڈیا پر اللہ تعالیٰ کا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام شئیر نہ کرنے پر کسی کو بددعا دینا

    یونیکوڈ   0
  • *’’برّہ‘‘ نام رکھنا*

    یونیکوڈ   0
  • بريلوي امام کے پیچھے نماز پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • آسمان کے گرجنے کی حقیقت

    یونیکوڈ   0
  • *عاشوراء(دس محرم)کے روزہ کا حکم*

    یونیکوڈ   0
  • غیر قانونی اشیاء کی خرید و فروخت کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • والدین کی قدم بوسی کرنا

    یونیکوڈ   0
  • نماز جنازہ کے بعد دعا کرنا

    یونیکوڈ   0
  • کسی دوسرے شخص کی چیز بلا اجازت استعمال کرنا

    یونیکوڈ   0
  • حالت سفر کے قضاء روزوں کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • قرآن کریم کی کل آیات کی تعداد*

    یونیکوڈ   0
  • حمل روکنے کی غرض سے کوئی آلہ یا دوا شرمگاہ میں رکھنے پر غسل کا حکم

    یونیکوڈ   0
...
Related Topics متعلقه موضوعات