السلام عليكم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے تین طلاق کو معلق کیا نشے کے ساتھ کہا کہ میں جو بھی نشہ کروں گا میری بیوی کو تین طلاق اب کیا اس نے سگریٹ پیا يا کہ نسوار پان کھایا کیا اس کی بیوی کو طلاق ہوگی یا نہیں اور کیا تین طلاق کے معلق شرط کو ختم کرنے کی کوئی صورت ہے شریعت میں یا نہیں
برائے مہربانی مدلل جواب عنایت فرمائیں جزاکم اللہ خیرا
واضح رہے کہ طلاق کو کسی شرط کے ساتھ معلق کرنے کی صورت میں اگر وہ شرط نہ پائی جائے تو طلاق واقع نہیں ہوتی، لہذا پوچھی گئی صورت میں چونکہ نسوار اور سگریٹ نشہ آور نہیں ہیں، اس لیے طلاق واقع نہیں ہوئی ۔
الشامية:(459/6،ط: دارالفکر)
قلت: وألف في حله أيضا سيدنا العارف عبد الغني النابلسي رسالة سماها (الصلح بين الإخوان في إباحة شرب الدخان) وتعرض له في كثير من تآليفه الحسان، وأقام الطامة الكبرى على القائل بالحرمة أو بالكراهة فإنهما حكمان شرعيان لا بد لهما من دليل ولا دليل على ذلك فإنه لم يثبت إسكاره ولا تفتيره ولا إضراره، بل ثبت له منافع، فهو داخل تحت قاعدة الأصل في الأشياء الإباحة وأن فرض إضراره للبعض لا يلزم منه تحريمه على كل أحد، فإن العسل يضر بأصحاب الصفراء الغالبة وربما أمرضهم مع أنه شفاء بالنص القطعي.
الهندية:(1/ 420،ط:دارالفكر)
«وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق.
فتاویٰ محمودیہ:(388/18،ط:ادارۃ الفارق)
اگر میں دوبارہ جوا کھیلوں تو بیوی میرے نکاح میں نہ رہے، مجھ پر حرام ہو‘‘کہنے کا حکم
یونیکوڈ طلاق معلقہ 0