کیا کہتے علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عشرت نامی لڑکی کا نکاح زاہد نامی لڑکے سے کیا گیا نکاح ایسے ہوا کہ عشرت موجود نہیں تھی اس کی بڑی بہن نصرت کو بٹھا کر عشرت کا نام لے کر قبول قبول کرایا گیا اور انگھوٹا کا نشان بھی نصرت کا لگوایا گیا عشرت نکاح میں موجود نہیں تھی کیوں کہ عشرت گھر چھوڑ کر چلی گئی تھی کہ وہ کہیں اور نکاح کرلے ، اور کرلے بھی تو پھر اسے واپس لے کر آیا جاسکے ، اس لیے ایسا نکاح کیاگیا ۔
سوال یہ ہے کہ اب نکاح عشرت کا ہوگا یا نصرت کا ؟ کیوں کہ ایجاب وقبول اور انگوٹھا کا نشان نصرت نے کیا مگرنام عشرت کا استعمال کیا ، ایسی صورت میں نکاح ہو اکہ نہیں ؟ اگر ہوا ہے تو اس کا عشرت کا یا نصرت کا ؟
براہ کرم! اسلامی رو سے اس نکاح کی حقیقت بیان کریں۔
پوچھی گئی صورت میں اگر نصرت نے عشرت کی رضامندی سے اس کی طرف سے وکیل بن کر ایجاب وقبول کیا ہے تو یہ نکاح عشرت کا ہی ہوا ہے اور عشرت کی طرف سے قبول نہیں کیا تو یہ نکاح نصرت کا ہوگا ۔
الهندية: (1/ 270، ط:دارالفكر)
ولو كان لرجل بنتان كبرى اسمها عائشة وصغرى اسمها فاطمة وأراد أن يزوج الكبرى وعقد باسم فاطمة ينعقد على الصغرى .
النهر الفائق:(2/ 179، ط: دار الكتب العلمية )
ولو كان له كبرى تدعى زينب وصغرى تدعى فاطمة أراد تزويج الكبرى غير أنه سماها باسم الصغرى غلطاً انعقد على الصغرى .