السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب! مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص قربانی کے لئے جانور لے کر آیا اور گاڑی سے اتارتے ہوئے اسکی ٹانگ ٹوٹ گئی، آیا اس کی قربانی ہو جائے گی یا نہیں؟ یا پھر اس نے وہ جانور بیچ دیا تو کیا اس پر لازم ہے کہ وہ اُتنے ہی کا جانور لے کر آۓ جتنے کا پہلے لایا تھا یا اس سے کم قیمت میں بھی لا سکتا ہے ؟
وضاحت فرما دیں ۔جزاک اللّٰہ خیرا
واضح رہے کہ قربانی کے جانور کا بے عیب ہونا ضروری ہے، اگر کسی جانور کو اتارتے وقت ٹانگ پر چوٹ آئے جس کی وجہ سے چلنے میں دقت ہو رہی ہو لیکن وہ پاؤں کا سہارا لے کر چل سکتا ہو تو اس جانور کی قربانی جائز ہے اور اگر لنگڑا پن اتنا زیادہ ہو کہ اس پاؤں کا سہارا نہیں لے سکتا تو اس کی قربانی جائز نہیں۔
*بدائع الصنائع:(75/5،ط: دارالکتب العلمية)*
وأما الذي يرجع إلى محل التضحية فنوعان: أحدهما: سلامة المحل عن العيوب الفاحشة؛ فلا تجوز العمياء ولا العوراء البين عورها والعرجاء البين عرجها وهي التي لا تقدر تمشي برجلها إلى المنسك، والمريضة البين مرضها والعجفاء التي لا تنقي وهي المهزولة التي لا نقي لها وهو المخ، ومقطوعة الأذن والألية بالكلية، والتي لا أذن لها في الخلقة.
*البناية شرح الهداية:(42/12،ط: دار الكتب العلمية)*
ولو اشتراها سليمة ثم تعيبت بعيب مانع، إن كان غنيا عليه غيرها، وإن كان فقيرا تجزئه هذه؛ لأن الوجوب على الغني بالشرع ابتداء، لا بالشراء، فلم تتعين.
*الهندية: (297/5،ط:دارالفکر)*
"ولا تجوز العمياء والعوراء البين عورها، والعرجاء البين عرجها وهي التي لا تقدر أن تمشي برجلها إلى المنسك.