السلام علیکم ورحمتہ اللہ مفتی صاحب امید ہے خیر و عافیت سے ہوں گے
ایک مسئلہ کے بارے میں معلومات کرنی تھی کہ میت کی طرف سے نفلی قربانی کرنا افضل ہے یا نقد پیسے کسی کو دینا یا کسی حاجت مند کی حاجت کو پورا کرنا زیادہ افضل ہے کیونکہ مردے کے زمہ قربانی تو واجب نہیں ہوتی لیکن آج کل حاجت مند بہت زیادہ ہے تو کونسا عمل کرنا افضل ہے جس سے مردے کو زیادہ ثواب ملے
واضح رہے کہ میت کی طرف سے قربانی یا نقدرقم صدقہ کرنےکے بارے میں فقہائے کرام سے دونوں طرح کے اقوال منقول ہیں، تاہم ضرورت اور حاجت کے پیشِ نظر جو چیز فقرا کے لیے زیادہ نفع بخش ہو،اس کی رعایت کرنا افضل ہے، لہذا اگر حاجت مند کی حاجت اور ضرورت زیادہ ہے تو میت کی طرف سے نفلی قربانی کرنے کے بجائے اس کی قیمت حاجت مند کو دے دینا افضل ہے، تاکہ وہ اپنی صوابدید کے مطابق، جہاں چاہے اس کو خرچ کرسکے۔
دلائل:
سنن ابی داؤد:(رقم الحدیث1681،ط: دار الرسالة العالمية)
عن سعد بن عبادة «أنه قال: يا رسول الله، إن أم سعد ماتت فأي الصدقة أفضل؟ قال: الماءقال: فحفر بئرا، وقال: هذه لأم سعد.»
البحر الرائق:(202/8،ط:دارالکتاب الاسلامی)
واختلفوا هل الأضحية عن الميت أفضل، أو التصدق أفضل؟ذهب بعضهم إلى أن التصدق أفضل وذهب بعضهم إلى أن الأضحية أفضل
کذا فی کفایت المفتی :(159/12،ط:ادارۃ الفاروق)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء جامعہ حنفیہ (نعمان بن ثابت) اورنگی ٹاؤن، کراچی