اگر کوئی شخص قربانی کا ارادہ کرے تو کیا اس کے لیے ضروری ہے کہ جب ذی الحجہ کا چاند نظرآجائے تواپنے بال اور ناخن نہ کاٹے ؟ اور اگر کوئی چاند نظر آجانے کے بعد اپنے بال اور ناخن کاٹ دیتا ہے تو کیااس کے لیے جائز ہے اس کی قربانی ہوجائے گی ؟
براہ کرم ! رہنمائی فرمائیں اللہ پاک آپ کو جزائے خیر عطا فرمائیں ۔
واضح رہے کہ عیدالاضحیٰ کا چاند نظر آجانے کے بعد قربانی کرنے والے کے لیے ناخن اور بال نہ کاٹنا مستحب عمل ہے ، البتہ اگر کسی نے کاٹ لیے تواس سے قربانی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔
صحيح مسلم: (6/ 83، ط: دار طوق النجاة )
عن أم سلمة ترفعه قال: « إذا دخل العشر وعنده أضحية يريد أن يضحي، فلا يأخذن شعرا ولا يقلمن ظفرا .
الدرالمختار : (6/ 312، ط: دارالفكر)
«وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر) كما مر (لا الذكورة فتجب على الأنثى) خانية (وسببها الوقت) وهو أيام النحر ... وقيل الرأس وقدمه في التتارخانية.