میری کزن کو شوہر نے دو سال پہلے گواہوں کی موجودگی میں طلاق دی تھی، مگر اس وقت کاغذی کارروائی نہیں ہوئی اب خلع کا مقدمہ بھی وہ جیت چکی ہیں اور خلع کا پیپر تقریباً 20 دن پہلے ملا ہے، جبکہ طلاق حقیقت میں دو سال پہلے واقع ہو چکی تھی, کیا وہ عدت ختم ہونے کے بعد اب فوراً دوسری شادی کرسکتی ہیں؟ یا پھر خلع کے پیپر کی وجہ سے تین ماہ مزید عدت گزارنا ضروری ہے؟
واضح رہے کہ عدت کی ابتدا طلاق یا شوہر کی وفات کے وقت سے ہی ہوتی ہے، چاہے عورت کو علم ہو یا نہ ہو، کاغذی کاروائی ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو، لہٰذا اگر شوہر نے تین سال پہلے طلاق دی تھی تو عدت اسی وقت شروع ہوکر مکمل ہوچکی ہے، لہذا اب خلع یا طلاق کے کاغذات موصول ہونے کے بعد دوبارہ عدت گزارنے کی ضرورت نہیں ۔
*الشامية:(520/3،ط: دارالفكر)*
(ومبدأ العدة بعد الطلاق و) بعد (الموت) على الفور (وتنقضي العدة وإن جهلت) المرأة (بهما) أي بالطلاق والموت لأنها أجل فلا يشترط العلم بمضيه سواء اعترف بالطلاق، أو أنكر.
*العناية شرح الهداية:(329/4،ط: دارالفكر)*
(وابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق وفي الوفاة عقيب الوفاة، فإن لم تعلم بالطلاق أو الوفاة حتى مضت مدة العدة فقد انقضت عدتها) لأن سبب وجوب العدة الطلاق أو الوفاة فيعتبر ابتداؤها من وقت وجود السبب، ومشايخنا يفتون في الطلاق أن ابتداءها من وقت الإقرار نفيا لتهمة المواضعة.
*مجمع الانهر:(469/1،ط: دار إحياء التراث العربي)*
(وابتداء العدة في الطلاق والموت عقيبهما) لإطلاق النص وما وقع في بعض الشروح من أن كلا منهما سبب فيعتبر المسبب من حين وجوب السبب ضعيف؛ لأن السبب نكاح متأكد بالدخول وما يقوم مقامه كما في أكثر المعتبرات تدبر.