السلام علیکم مفتی صاحب
یہ بتائیں کہ اگر کسی عورت کے شوہر کا انتقال ہو جاتا ہے تو وہ کتنے عرصے تک عدت گزارے گی ہمارے ہاں ایک بات یہ مشہور ہے کہ اگر عورت 40 دن تک چاہے تو وہ عدت گزار سکتی ہے اور اس سے زیادہ بھی گزار سکتی ہے پوچھنا یہ ہے کہ اس کی مدت مقرر ہے یا اپ کی مرضی ہے کہ جتنا عرصہ گزارنا چاہے؟
واضح رہے کہ بیوہ عورت پر عدت گزارنا لازم ہے، اگر شوہر کا انتقال چاند کی پہلی تاریخ کو ہو تو عدت چار ماہ اور دس دن ہوگی اور اگر وفات مہینے کی دوسری تاریخ یا بعد میں ہو تو عدت مکمل 130 دن ہوگی، البتہ حاملہ عورت کی عدت بچے کی پیدائش (وضعِ حمل) تک ہوتی ہے۔
نیز واضح رہے کہ اسلام میں چالیس دن کی عدت کا کوئی تصور نہیں، یہ محض لوگوں کی من گھڑت باتیں ہیں، جن سے اجتناب ضروری ہے۔
القرآن الکریم:( البقرة229:1)
وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًاۚ-فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ فِیْمَا فَعَلْنَ فِیْۤ اَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ.
الھندیة:(529/1،ط:دار الفكر)
عدة الحرة في الوفاة أربعة أشهر وعشرة أيام سواء كانت مدخولاً بها أو لا ... حاضت في هذه المدة أو لم تحض ولم يظهر حبلها، كذا في فتح القدير. هذه العدة لاتجب إلا في نكاح صحيح، كذا في السراج الوهاج. المعتبر عشر ليال وعشرة أيام عند الجمهور كذا في معراج الدراية.
ردالمحتار:(509/3،ط: دار الفكر)
إذا اتفق عدة الطلاق والموت في غرة الشهر اعتبرت الشهور بالأهلة وإن نقصت عن العدد، وإن اتفق في وسط الشهر فعند الإمام يعتبر بالأيام فتعتد في الطلاق بتسعين يوما وفي الوفاة بمائة وثلاثين.