قربانی کا جانور کسی درخت سے بندھا ہوا تھا تو بکرے نے اپنے سینگ کو درخت میں رگڑا جس کی وجہ سے اس کے سینگ کا خول اتر گیا ہے اور خون نکل آیا ہے تو اس جانور کی قربانی ہو جائے گی ۔
الجواب باسم ملہم الصواب
اگر کسی جانور کے سینگ کا صرف خول اُتر گیا ہو اور محض چوٹ کی وجہ سے خون نکل رہا ہو، جبکہ اندر کا گودا صحیح و سالم ہو تو ایسے جانور کی قربانی جائز ہے،لیکن اگر سینگ کا گودا بھی ٹوٹ کر باہر نکل آیا ہو تو اس جانور کی قربانی درست نہیں۔
دلائل:
الشامية:(6/ ،ط:دارالفكر)
(قوله ويضحي بالجماء) هي التي لا قرن لها خلقة وكذا العظماء التي ذهب بعض قرنها بالكسر أو غيره، فإن بلغ الكسر إلى المخ لم يجز قهستاني، وفي البدائع إن بلغ الكسر المشاش لا يجزئ والمشاش رءوس العظام مثل الركبتين والمرفقين اه.
الهندية:(5/ 297،ط:داالفكر)
«. ويجوز بالجماء التي لا قرن لها، وكذا مكسورة القرن، كذا في الكافي.وإن بلغ الكسر المشاش لا يجزيه، والمشاش رءوس العظام مثل الركبتين والمرفقين، كذا في البدائع.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ،کراچی