السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ عرض یہ ہے کہ عشاء کی نماز امام کے پیچھے ادا کی مگر پہلی رکعت نکل گئی تھی مجھے اسکا پتہ نہیں لگا امام کے ساتھ دونوں طرف سلام پھیر تے ہی احساس ہوا فورا کھڑا ہوگیا اور رکعت مکمل کرلی اور سجدہ سہو بھی کرلیا (نماز ہوئ کہ نہیں )
اگر کسی شخص کی امام کے پیچھے کوئی رکعت چھوٹ جائے تو وہ"مسبوق" کہلاتا ہے۔
مسبوق کے بقیہ نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ وہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد سلام پھیرے بغیر فوراً کھڑے ہوکر اپنی چھوٹی ہوئی رکعتیں پوری کرے،لیکن اگر اس نے بھول کر امام کے سلام کے ساتھ ایک طرف یا دونوں طرف سلام پھیر دیا اور نماز کے منافی کوئی عمل نہیں کیا(جیسے بات چیت کرنا، قبلہ سے منہ پھیرنا وغیرہ) تو اس کی نماز فاسد نہیں ہوتی، اس کے لیے حکم ہے کہ وہ اپنی نماز مکمل کرلے اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرے،لہذا پوچھی گئی صورت میں آپ کی نماز ادا ہوگئی۔
*الشاميه:(2/ 82،ط:دارالفكر)*
«قوله والمسبوق يسجد مع إمامه) قيد بالسجود لأنه لا يتابعه في السلام، بل يسجد معه ويتشهد فإذا سلم الإمام قام إلى القضاء، فإن سلم فإن كان عامدا فسدت وإلا لا، ولا سجود عليه إن سلم سهوا قبل الإمام أو معه؛ وإن سلم بعده لزمه لكونه منفردا حينئذ بحر، وأراد بالمعية المقارنة وهو نادر الوقوع كما في شرح المنية. وفيه: ولو سلم على ظن أن عليه أن يسلم فهو سلام عمد يمنع البناء.
*ایضاً:(1/ 599،ط:دارالفكر)*
«قوله ولو سلم ساهيا) قيد به لأنه لو سلم مع الإمام على ظن أنه عليه السلام معه فهو سلام عمد فتفسد كما في البحر عن الظهيرية (قوله لزمه السهو) لأنه منفرد في هذه الحالة ح.
(قوله وإلا لا) أي وإن سلم معه أو قبله لا يلزمه لأنه مقتد في هاتين الحالتين.