امام صاحب نے عشاء کی دوسری رکعت میں تشہد پر بیٹھنے کی بجائے قیام کے لیے کھڑے ہوگئے جس پر ایک مقتدی نے ان کو فتحہ دی جس پرامام صاحب جو سیدھے کھڑے تھے واپس قاعدہ پر آگئے ایک مقتدی نے آواز دی کہ نماز فاسد ہوگئی (کہ امام صاحب نے فرض کو واجب کے لیے چھوڑا) اس پر ایک مقتدی نے نماز کے بعد کہا کہ اگر امام صاحب صرف سجدہ سہو کرتے تونماز ہوجاتی اس عمل سے نماز فاسد نہیں ہوتی ۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح سے نماز فاسد ہوجاتی ہے مہربانی فرماکر رہنمائی فرمائیں ۔ جزاک اللہ خیرا ۔
واضح رہے کہ مذکورہ صورت میں امام صاحب کو واپس نہیں لوٹنا چاہیے تھا بلکہ سجدہ سہو کرلینے سے نماز ہوجاتی ۔لہذا پوچھی گئی صورت میں نماز درست ہے ۔
صحيح البخاري:(1/ 411،رقم الحديث: 1224،ط: دار طوق النجاة )
عن عبد الله بن بحينة رضي الله عنه أنه قال: صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين من بعض الصلوات، ثم قام فلم يجلس، فقام الناس معه، فلما قضى صلاته ونظرنا تسليمه، كبر قبل التسليم، فسجد سجدتين وهو جالس، ثم سلم.
الدرالمختار:(2/ 84، ط:دارالفكر)
(وإلا) أي وإن استقام قائما (لا) يعود لاشتغاله بفرض القيام (وسجد للسهو) لترك الواجب (فلو عاد إلى القعود) بعد ذلك (تفسد صلاته) لرفض الفرض لما ليس بفرض وصححه الزيلعي (وقيل لا) تفسد لكنه يكون مسيئا ويسجد لتأخير الواجب (وهو الأشبه) كما حققه الكمال وهو الحق .
الهندية:(1/ 126، ط:دارالفكر)
(ثم واجبات الصلاة أنواع)... (ومنها) القعدة الأولى حتى لو تركها يجب عليه السهو، كذا في التبيين.