کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے آفس کے کچھ کولیگز شراب پیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ قرآن پاک میں شراب کا نام لے کر کہیں ذکرنہیں آیا کہ یہ حرام ہے صرف علماء کا چھوڑا ہو اایک شوشہ ہے ، اگر آپ قرآن پاک کی کوئی ایک آیت اس کی حرمت پردکھا دیں تو ہم اسے پینا چھوڑ دیں گے ۔
برائے مہربانی شراب کی حرمت پر کوئی آیت ترجمہ کی ساتھ بیان فرمادیں ۔
واضح رہے کہ شراب کو عربی میں " خمر " کہتے ہیں اور شراب کے حرام ہو نے کے بارے میں قرآن ،حدیث اور فقہائے کرام کی عبارات میں صراحت کے ساتھ ذکرہے کہ یہ حرام اور نجس ہے ۔
القرأن الكريم :(المائدة:5/ 90)
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِنَّمَا ٱلۡخَمۡرُ وَٱلۡمَيۡسِرُ وَٱلۡأَنصَابُ وَٱلۡأَزۡلَٰمُ رِجۡسٞ مِّنۡ عَمَلِ ٱلشَّيۡطَٰنِ فَٱجۡتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُونَ .
صحيح البخاري: (7/ 104، رقم الحديث : 5575، ط:دار طوق النجاة )
عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من شرب الخمر في الدنيا ثم لم يتب منها، حرمها في الآخرة.
الهداية : (4/ 394، ط: دار احياء التراث العربي )
والثالث: أن عينها حرام غير معلول بالسكر ولا موقوف عليه: ومن الناس من أنكر حرمة عينها، وقال: إن السكر منها حرام؛ لأن به يحصل الفساد وهو الصد عن ذكر الله، وهذا كفر؛ لأنه جحود الكتاب فإنه تعالى سماه رجسا والرجس ما هو محرم العين، وقد جاءت السنة متواترة "أن النبي عليه الصلاة والسلام حرم الخمر"؛ وعليه انعقد الإجماع .
بس ڈرائیور حضرات کا مخصوص ہوٹلوں پر گاڑی روکنا اور مفت کھانا کھانا
یونیکوڈ کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء 0