کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء

بس ڈرائیور حضرات کا مخصوص ہوٹلوں پر گاڑی روکنا اور مفت کھانا کھانا

فتوی نمبر :
287
| تاریخ :
0000-00-00
حظر و اباحت / حلال و حرام / کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء

بس ڈرائیور حضرات کا مخصوص ہوٹلوں پر گاڑی روکنا اور مفت کھانا کھانا

السلام علیکم مفتی صاحب!
اگر کوئی شخص پشاور سے لاہور جا رہا ہے اور وہ گاڑی والا موٹروے پر رک جائے ہوٹل میں اور ہوٹل والے ڈرائیور کو فری میں کھانا کھلاتے ہیں، ڈرائیور کو اور منشی وغیرہ کو تو اگر سواریوں میں سے کوئی سواری ان کے ساتھ کھانا کھا لے تو یہ کھانا سواری والے کے لیے جائز ہے یا نہیں؟
اس کی رہنمائی فرما دیجئے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ اگر ہوٹل والے بغیر کسی معاہدے کے محض رغبت پیدا کرنے کے لیے بس کے عملے کو مفت کھانا یا تحائف دیتے ہیں، تاکہ آئندہ سفر میں گاڑی ان کے ہوٹل پر رکے اور اس کی وجہ سے مسافروں سے کھانے کی اضافی قیمت وصول نہیں کی جاتی تو اس صورت میں ہوٹل والوں کی طرف سے دیا جانے والا کھانا تبرع اور احسان کے درجے میں آتا ہے اور شرعاً جائز ہے، اس صورت میں مہمان کے لیے عملے کے ساتھ مفت کھانا جائز ہے۔
البتہ اگر ڈرائیور حضرات سفر کے دوران کسی ایسے ہوٹل پر رکتے ہیں جہاں ہوٹل والے کسی طے شدہ معاہدے (قولاً یا عرفاً)کے تحت بس کے عملے کو مفت کھانا یا تحائف دیتے ہیں، اس نیت سے کہ مسافروں کو مہنگے داموں چیزیں فروخت کر کے اس کھانے کا خرچ پورا کیا جائے تو یہ صورت رشوت کے حکم میں آئے گی، رشوت دینا اور لینا دونوں شرعاً حرام ہیں اور اس صورت میں مہمان کے لیے یہ کھانا کھانا جائز نہیں ہوگا۔

حوالہ جات

مسند احمد:(433/6،رقم الحدیث 6984، ط: دارالحدیث)*
عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله ﷺ:لعنة الله على الراشي والمرتشي.

*ردالمحتار:(362/5،ط: دار الفكر )*
قولہ (اخذ القضاء برشوۃ)....الرشوۃ بالکسر:مایعطیہ الشخص الحاکم وغیرہ لیحکم لہ او یحمله مایرید...وفی الاقضیۃ قسم الھدیۃ وجعل ھذا من اقسامھا فقال : حلال من الجانبین کالاھداء للتودد وحرام منھما کالاھداء لیعینہ علی الظلم وحرام علی الآخذ فقط ۔۔۔ھذا اذا کان فیہ شرط ، اما اذا کان بلا شرط لکن یعلم یقینا انہ انما یھدی لیعینہ عند السلطان فمشایخنا علی انہ لاباس بہ ولوقضیٰ حاجتہ بلا شرط ولا طمع فاھدی الیہ بعد ذالک فھو حلال لاباس بہ.

*البحرالرائق:(285/6،ط: دار الکتاب الاسلامی)*
وذكر الأقطع أن الفرق بين الهدية والرشوة أن الرشوة ما يعطيه بشرط أن يعينه والهدية لا شرط معها اهـ... وأما الحلال من الجانبين فهو الإهداء للتودد والمحبة كما صرحوا به وليس هو من الرشوة لما علمت.

*النهر الفائق: (608/ط: دارالکتب العلمیة)*
(هدية) وهي كما قدمناه ما يعطى بلا شرط بخلاف الرشوة.

*فتح القدیرللکمال ابن الھمام: (272/7، ط:دار الفكر )*
وفي شرح الأقطع: الفرق بين الرشوة والهدية أن الرشوة يعطيه بشرط أن يعينه، والهدية لا شرط معها انتهى.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 287کی تصدیق کریں
27
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • بس ڈرائیور حضرات کا مخصوص ہوٹلوں پر گاڑی روکنا اور مفت کھانا کھانا

    یونیکوڈ   کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء 0
  • ڈیو بوتل استعمال کرنے کا حکم

    یونیکوڈ   کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء 0
  • بکری کی اوجڑی کھانا

    یونیکوڈ   کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء 0
  • ذبح کیے بغیر جانور کا گوشت کھانا

    یونیکوڈ   کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء 0
  • بارہ ربیع الاول کو گھر آیا ہوا کھانا کھانے کا حکم

    یونیکوڈ   کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء 0
  • بیئر اور بھنگ کا شرعی حکم

    یونیکوڈ   کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء 0
  • افیون کے چھلکے کھانا

    یونیکوڈ   کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء 0
  • بینک میں ملازمت کر نے والے شخص کے ہاں کھانا کھانا

    یونیکوڈ   کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء 0
  • کلیجی کھانا

    یونیکوڈ   کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء 0
  • طوطے کے گوشت اور انڈوں کا حکم

    یونیکوڈ   کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء 0
  • چھالیہ کی خرید و فروخت کاحکم

    یونیکوڈ   کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء 0
  • باہر ممالک سے ذبح شدہ مرغی کے گوشت کا حکم

    یونیکوڈ   کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء 0
  • پڑوسی سے برتن کے اعتبار سے آٹا وغیرہ قرض لینا

    یونیکوڈ   کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء 0
  • شراب پینے کے حرام ہونے پر دلیل

    یونیکوڈ   کھانے پینے کی حلال و حرام اشیاء 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات