سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ! فرض نماز کی جو رکعتیں امام کے پیچھے رہ جاتی ہے سلام پھیرنے کے بعد انکی کیا ترتیب ہے ؟ مثلا تین رکعت چھوٹ گئی آخری رکعت میں شامل ہوا تواسی ترتیب سے دوسری ، تیسری چوتھی پڑھے گا یا چوتھی کے بعد پہلی دوسری اور تیسری پڑھے گا ؟
واضح رہے کہ اگر مقتدی کو چار رکعت والی نماز میں امام کے ساتھ صرف ایک رکعت ملی ، تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد پہلی دو رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ کے بعد سورت ملائے گا اور آخری رکعت میں صرف سورۃ الفاتحہ پڑھے گا ۔
الشامیۃ :(1/ 597،ط:دارالفكر)
لو أدركه في ركعة الرباعي يقضي ركعتين بفاتحة وسورة ثم يتشهد ثم يأتي بالثالثة بفاتحة خاصة عند أبي حنيفة.
الهندية1/ 91):،ط:دارلفکر)
ولو أدرك ركعة من الرباعية فعليه أن يقضي ركعة يقرأ فيها الفاتحة والسورة ويتشهد ويقضي ركعة أخرى كذلك ولا يتشهد وفي الثالثة بالخيار والقراءة أفضل. هكذا في الخلاصة.
الحلبی الکبیر:(ص:45،ط:نعمانیہ،کوئٹہ)
سبق بركعةٍ من ذوات الأربع ونام في ركعتين، يُصلي أولًا ما نام فيه، ما أدركه مع الإمام، ثم ما سُبِق به، ثم يُصلي الركعة التي سُبق بها بقراءة الفاتحة والسورة ويقعد.والأصل: أن اللاحق يُصلي على ترتيب صلاة إمامه، والمسبوق يقضي بعد فراغ صلاة الإمام.