السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
مفتی صاحب! اگر مسبوق نماز میں امام کے ساتھ سجدہ سہو میں سلام پھیرے تو اس کی نماز ہو جائے گی؟ یا نہیں؟
واضح رہے کہ اگر امام پر سجدہ سہو واجب ہو تو مسبوق پر بھی امام کی اتباع کرتے ہوئے سجدہ سہو کرنا لازم ہے، چاہے امام سے سہو مسبوق کے شامل ہونے سے پہلے ہوا ہو یا اس کی موجودگی میں، البتہ مسبوق امام کے ساتھ سلام نہیں پھیرے گا، بلکہ امام کے سلام کے بعد اپنی باقی نماز مکمل کرے گا۔
اگر اس نے جان بوجھ کر امام کے ساتھ سلام پھیر لیا تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی، لیکن اگر وہ لاعلمی میں یا بھول کر امام کے ساتھ سلام پھیرے تو اس کی نماز فاسد نہیں ہو گی، بلکہ سلام کے بعد اپنی چھوٹی ہوئی رکعتیں مکمل کرے گا۔
*الشامية:(82/2،ط: دارالفكر)*
(والمسبوق يسجد مع إمامه مطلقا)
(قوله والمسبوق يسجد مع إمامه) قيد بالسجود لأنه لا يتابعه في السلام، بل يسجد معه ويتشهد فإذا سلم الإمام قام إلى القضاء، فإن سلم فإن كان عامدا فسدت وإلا لا، ولا سجود عليه إن سلم سهوا قبل الإمام أو معه؛ وإن سلم بعده لزمه لكونهسواء كان السهو قبل الاقتداء أو بعده (ثم يقضي ما فاته) ولو سها فيه سجد ثانيا (وكذا اللاحق) لكنه يسجد في آخر صلاته، ولو سجد مع إمامه أعاده، والمقيم خلف المسافر كالمسبوق، وقيل كاللاحق.
*الهندية:(128/1،ط: دارالفكر)*
ولا يشترط بعدما سجد سجدة السهو يتابعه في الثانية ولا يقتضي الأول وإن دخل معه بعدما سجدهما لا يقضيهما، كذا في التبيين.