کیافرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گردہ خراب ہونے کی صورت میں کیا کسی اور شخص کا گردہ لگوانے کی اجازت ہے،جب کہ ماہر ڈاکٹروں کی بھی یہی رائے ہو؟ ۔
واضح رہے کہ اعضاء کے پیوکاری میں علمائے کرام کا اختلاف ہے اکثر مشائخ اعضاکے ہبہ کرنے کو ناجائز سمجھتے ہیں، جب کہ دوسرے بعض حضرات نے درج ذیل شرائط کے ساتھ اس کی گنجائش دی ہے :
1۔ جس کوعضو لگایا جارہا ہو، اس کے بغیر اس کی موت یقینی ہو ۔
2۔ اس کے علاوہ کوئی متبادل علاج موجود نہ ہو ۔
3۔جس شخص کا عضو نکالا جارہاہو،اس کا زندہ رہنا یقینی ہو ۔
4۔ اس پر لین دین نہ ہو ۔
البتہ احتیاط پہلے قول پر عمل کرنے میں ہے ۔
صحيح مسلم: (3/ 1676 ، رقم الحدیث :2122، ط: دار احياء التراث )
أن امرأة أتت النبي صلى الله عليه وسلم. فقالت: إني زوجت ابنتي. فتمرق شعر رأسها. وزوجها يستحسنها. أفأصل؟ يا رسول الله! فنهاها.
الدرالمختار مع رد المحتار: (5/ 58 ، ط:دارالفكر )
(وشعر الإنسان) لكرامة الآدمي ولو كافرا ذكره المصنف حيث قال: والآدمي مكرم شرعا وإن كان كافرا فإيراد العقد عليه وابتذاله به وإلحاقه بالجمادات إذلال له. أي وهو غير جائز .
الهندية: (5/ 354، ط :دارالفكر )
الانتفاع بأجزاء الآدمي لم يجز قيل للنجاسة وقيل للكرامة هو الصحيح .
البحر الرائق شرح كنز الدقائق :(6/ 88، ط:دارالكتاب الاسلامي)
وشعر الإنسان والانتفاع به) أي لم يجز بيعه والانتفاع به لأن الآدمي مكرم غير مبتذل فلا يجوز أن يكون شيء من أجزائه مهانا مبتذلا. وقد قال النبي صلى الله عليه وسلم لعن الله الواصلة والمستوصلة .
انسانی اعضاء کی پیوند کاری ازمفتی محمد شفیع:(ص31 ،ط:دارالاشاعت کراچی ۔)