کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک کروڑ روپے مالیت میراث تقسیم کرنا ہے جس میں چار بھائی اور چار بہنیں اور ایک والدہ یعنی مرحوم کی زوجہ ہے میراث کس طرح تقسیم ہوگا ؟
پوچھی گئی صورت میں میت کی تجہیز وتکفین، قرض کی ادائیگی اور کل مال کے ایک تہائی سے وصیت نافذ کرنے کے بعد، بچ جانے والی رقم کے کل 96 حصے کیے جائیں گے، جن میں سے مرحوم کی بیوہ کو 12, مرحوم کے ہر بیٹے کو 14 اور مرحوم کی ہر بیٹی کو 7 حصے ملیں گے ۔
اس تقسیم کی رو سے ایک کروڑ ( 10,000,000 ) میں سے مرحوم کی بیوہ کو بارہ لاکھ پچاس ہزار (1250000) اور ہر بیٹے کو چودہ لاکھ اٹھاون ہزار تین سو تینتیس روپے (1458333) اور ہر بیٹی کو سات لاکھ انتیس ہزار ایک سو چھیاسٹھ روپے (729166) ملیں گے ۔
القرآن الکریم:(6:12،النساء)
وَ لَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌۚ.فان کان لکم ولد فلھن الثمن مِمَّا تَرَكْتُمْ من بعد وصیة.
الھندية :(6/ 451،ط:دارالفکر)
فأقرب العصبات الابن ثم ابن الابن وإن سفل ثم الأب ثم الجد أب الأب وإن علا، ثم الأخ لأب وأم، ثم الأخ لأب ثم ابن الأخ لأب وأم.
والدین کا اپنی زندگی میں اپنے بچوں کے درمیان ایک کروڑ کی رقم تقسیم کرنے کا طریقہ
یونیکوڈ احکام وراثت 0