مفتی صاحب !
ایمزون ایپ میں پروڈکٹس کی لنک شیئر کرنے پر کمیشن لینا شرعا کیسا ہے ؟
واضح رہے کہ ایمازون یا دیگر آن لائن ویب سائٹس پر دستیاب چیزوں کی تشہیر کر کے کمیشن لینا دلالی کے حکم میں ہے، جو کہ شرعاً جائز ہے، بشرطیکہ چند شرائط کا لحاظ رکھا جائے۔
1) مصنوعات حلال ہوں، حرام یا ناجائز اشیا کی تشہیر کرکے پیسہ کمانا ناجائز ہے۔
2) اشیا کے اوصاف، قیمت اور معیار کمپنی کی طرف سے واضح ہو۔
3) اگر صارف کو سامان نہ ملے یا نقصان ہو جائے تو جمع شدہ رقم کی واپسی کی گارنٹی موجود ہو۔
4) آرڈر کی منسوخی کا حق حاصل ہو۔
5) کمپنی کے پاس وہ اشیا واقعی طور پر موجود ہوں۔
الدر المختار:(400/1،ط: دارالفکر)*
وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف، وتمامه في شرح الوهبانية (ويسلم الثمن أولا في بيع سلعة بدنانير ودراهم) إن أحضر البائع السلعة (وفي بيع سلعة بمثلها)
*الشامية:(64/4، ط:دارالفكر)*
قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة.
*وفيه أيضا:(560/4،ط: دارالفكر)*
وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف وتمامه في شرح الوهبانية.