السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ مفتیان کرام
مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے پروس میں کتا ہے جب آذان کا وقت ہوتا ہے تو وہ کتا بھی آذان کا نقل کرتا ہے تو اس صورت میں اس کا کیا حکم ہے آیا کتے کو منع کیا جائے یا چھوڑا جائے؟
اذان کے وقت اگر کتا بھونکتا ہے تو یہ کوئی قابلِ اعتراض یا پریشانی کی بات نہیں، نہ ہی کتے کو اس پر روکا جائے گا، کیونکہ یہ اس کی فطری کیفیت ہے۔
احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جب اذان دی جاتی ہے تو شیطان اذان کی آواز سن کر پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے اور بعض روایتوں میں ہے کہ وہ ریح(ہوا)خارج کرتے ہوئے بھاگتا ہے، تاکہ اذان کی آواز نہ سنے۔ بعض اوقات اللہ تعالیٰ جانوروں کو شیطان کی موجودگی یا بھاگنے کی کیفیت دکھا دیتے ہیں، جس سے وہ گھبرا کر آواز نکالتے ہیں۔
صحيح مسلم:(رقم الحديث:16-(389)،ط: دارطوق النجاة)
عن أبي هريرة عن النبي ﷺ قال: « إن الشيطان إذا سمع النداء بالصلاة أحال له ضراط حتى لا يسمع صوته، فإذا سكت رجع فوسوس. فإذا سمع الإقامة ذهب حتى لا يسمع صوته، فإذا سكت رجع فوسوس.
سنن أبي داؤد:(رقم الحديث:516،ط:دار الرسالة العالمية)
عن أبي هريرة، أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال:إذا نودي بالصلاة أدبر الشيطان، وله ضراط حئى لا يسمع التأذين، فإذا قضي النداء أقبل، حئى إذا ثوب بالصلاة أدبر، حتى إذا قضي التثويب أقبل، حتى يخطر بين المرء ونفسه، ويقول: اذكر كذا، اذكر كذا، لما لم يكن يذكر، حتى يظل الرجل إن يدري كم صلى.
کذا فی فتاوی محمودیہ:(443/5، ط: ادارۃ الفاروق)