بلا عذر سنت ونفل نماز بیٹھ کرپڑھنا

فتوی نمبر :
897
| تاریخ :
0000-00-00
عبادات / نماز /

بلا عذر سنت ونفل نماز بیٹھ کرپڑھنا

السلام وعلیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ!
بلاکسی عذر سنتیں و نوافل بیٹھ کر پڑھنا کیسا ہے ؟ شرعیت مطہرہ کی طرف سے اجازت ہے یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ فرض اور واجب نمازوں میں قیام رکن ہے، اس لیے بلا کسی عذر کے ان کو بیٹھ کر پڑھنا شرعاً جائز نہیں، اسی حکم کے تحت فجر کی سنتوں کو بھی شامل کیا جائے گا، کیونکہ ان کی تاکید بہت زیادہ ہے، لہٰذا بلا عذر ان کو بیٹھ کر ادا کرنا درست نہیں ہے۔
رہا معاملہ دیگر سنن و نوافل کا تو ان کا قیام افضل ہے، لیکن اگر کوئی شخص بلا کسی شرعی عذر کے بیٹھ کر ان کو پڑھ لے تو نماز درست ہو جائے گی، البتہ ایسا کرنے سے ثواب نصف رہ جائے گا۔

حوالہ جات

*صحيح البخاري:(2/ 47،رقم الحدیث:1115،ط:دار طوق النجاة )*
حدثنا إسحاق بن منصور قال: أخبرنا روح بن عبادة: أخبرنا حسين، عن عبد الله بن بريدة، عن عمران بن حصين رضي الله عنه: أنه سأل نبي الله صلى الله عليه وسلم. أخبرنا إسحاق قال: أخبرنا عبد الصمد قال: سمعت أبي قال: حدثنا الحسين، عن أبي بريدة قال: حدثني عمران بن حصين، وكان مبسورا، قال: «سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الرجل قاعدا، فقال: ‌إن ‌صلى ‌قائما ‌فهو ‌أفضل، ومن صلى قاعدا فله نصف أجر القائم، ومن صلى نائما فله نصف أجر القاعد.

*الشامیة:(1/ 445،ط:دارالفکر)*
قوله وسنة فجر في الأصح) أما عن القول بوجوبها فظاهر، وأما على القول بسنيتها فمراعاة للقول بالوجوب. ونقل في مراقي الفلاح أن الأصح جوازها من قعود ط.
أقول: ‌لكن ‌في ‌الحلية ‌عند ‌الكلام ‌على ‌صلاة ‌التراويح لو صلى التراويح قاعدا بلا عذر، قيل لا تجوز قياسا على سنة الفجر فإن كلا منهما سنة مؤكدة وسنة الفجر لا تجوز قاعدا من غير عذر بإجماعهم كما هو رواية الحسن عن أبي حنيفة كما صرح به في الخلاصة فكذا التراويح،

*ایضا:(2/ 36،ط:دارالفکر)*
(قوله ويتنفل إلخ) أي في غير سنة الفجر في الأصح كما قدمه المصنف، بخلاف سنة التراويح لأنها دونها في التأكد، فتصح قاعدا وإن خالف المتوارث وعمل السلف كما في البحر، ودخل فيه النفل المنذور فإنه إذا لم ينص على القيام لا يلزمه القيام في الصحيح، كما في المحيط. وقال فخر الإسلام: إنه الصحيح من الجواب، وقيل يلزمه واختاره في الفتح نهر (قوله قاعدا) أي على ‌أي ‌حالة ‌كانت، ‌وإنما ‌الاختلاف ‌في ‌الأفضل كما يأتي.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 897کی تصدیق کریں
3
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • ناپاک پانی کو گھر کی تعمیر میں استعمال کرنا

    یونیکوڈ   0
  • عصر کے بعد ناخن کاٹنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بینک کے لیے سوفٹ ویئر بنانا

    یونیکوڈ   0
  • چھپکلی کے ٹینکی میں گر کر مرنے سے پانی کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • تصویر والے کمرے میں نماز کا حکم

    یونیکوڈ   21
  • زندگی میں اپنی قبر کے لیے جگہ خرید کر مختص کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قعدہ اخیرہ میں ایک سے زائد دعائیں پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • حاملہ عورت کا میت کے گھر جانا

    یونیکوڈ   0
  • *کیا ماہِ محرم کی فضیلت حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے ہے؟*

    یونیکوڈ   0
  • مسافر مقتدی کا مسافر امام کے پیچھے چار رکعت نماز کی نیت کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قاعدۂ اولیٰ میں درود شریف پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • سنت مؤکدہ چھوڑ کر نوافل پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بریلوی حضرات کے ہاں ملازمت کرنا اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • ایکسچینج کمپنی میں خود سرمایہ کاری کرنا اور دوسروں سے کمیشن پر سرمایہ کاری کرانے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بینک میں سونا جمع کروا کر قرض لینے کی صورت میں بینک کی طرف سے ملنے والے انعامات کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • نمازی کے ساتھ بات کرنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • ڈبے پر لکھی قیمت کو نظر انداز کر کے اپنی مرضی کی قیمت پر بیچنا

    یونیکوڈ   0
  • لنڈے کے کپڑوں سے ملنے والی کرنسی اور دیگر قیمتی چیزیں لقطہ کے حکم میں ہیں

    یونیکوڈ   0
  • نماز تراویح کی نیت

    یونیکوڈ   0
  • مسجد میں بآواز بلند سلام کرنا

    یونیکوڈ   0
  • ٹیسٹ ٹیوب بے بی (I.V.F) کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • قومی نغمے اور ملی ترانوں کے سننے کا شرعی حکم

    یونیکوڈ   0
  • نماز کے وقت چپلوں کا سامنے ہونا

    یونیکوڈ   0
  • یتیم کے مال پر زکوۃ

    یونیکوڈ   0
...
Related Topics متعلقه موضوعات