السلام علیکم
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں۔ کیا شیشہ جس میں عکس نظر آتا ہو اس کے سامنے نماز ہوتی ہے ؟
برائے کرم مدلل دلائل عنایت فرمائیں۔
واضح رہے کہ شیشہ (جس میں عکس نظر آئے)کے سامنے نماز پڑھنا بلا کراہت جائز ہے، البتہ اگر اس سے دھیان بٹتا ہو اور خشوع وخضوع میں خلل واقع ہوتا ہو تو ایسی صورت میں شیشے کے سامنے نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے۔
الشامية:(654/1،ط: دارالفکر)
بقي في المكروهات أشياء أخر ذكرها في المنية ونور الإيضاح وغيرهما: منها الصلاة بحضرة ما يشغل البال ويخل بالخشوع كزينة ولهو ولعب، ولذلك كرهت بحضرة طعام تميل إليه نفسه وسيأتي في كتاب الحج قبيل باب القرآن يكره للمصلي جعل نحو نعله خلفه لشغل قلبه.
أیضاً:(644/1)
(وصلاته إلى وجه إنسان) ككراهة استقباله، فالاستقبال لو من المصلي فالكراهة عليه وإلا فعلى المستقبل ولو بعيدا ولا حائل (ورد السلام بيده) أو برأسه كما مر.
فتح القدير:(414/1،ط: دارالفکر)
(ولا بأس بأن يصلي وبين يديه مصحف معلق أو سيف معلق) لأنهما لا يعبدان، وباعتباره تثبت الكراهة.
سوشل میڈیا پر اللہ تعالیٰ کا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام شئیر نہ کرنے پر کسی کو بددعا دینا
یونیکوڈ 0