مفتی صاحب !
ہم لنڈے( پینٹ پتلون ) کا کاروبار کرتے ہیں ہم شیرشاہ مارکیٹ سے کلو کے حساب سے مال خریدتے ہیں جس میں بسا اوقات نقدی رقم مثلا ڈالر یورو پاونڈ وغیرہ نکل آتے ہیں اسی طرح کبھی موبائل یو ایس بھی اور زیورات بھی نکل آتے ہیں ۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ اس طرح کی رقم وغیرہ کا کیا حکم ہے ؟
اگر ہم اس مال کو شیرشاہ مارکیٹ والوں کو واپس دینا چاہے تو وہ کہتے ہیں کہ مال آپ نے خریدا ہے اب اس میں سونا نکلے یا مٹی سبھی تمہارے ہیں ۔اب بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ لقطہ کے حکم میں ہے آپ ہماری رہنمائی فرمائیں
واضح رہے کہ پوچھی گئی صورت میں چونکہ لنڈے کے کپڑے خریدے جاتے ہیں، نہ کہ اس میں موجود غیر ملکی کرنسی اور سونا، لہذا اس میں سے نکلنے والی کرنسی و سونا لقطہ کے حکم میں ہے اور اس کا اصل مالک کو واپس کر نا لازم ہے، اگر واپس کرنا ممکن نہ ہو تو کسی غریب کو صدقہ کرنا لازم ہے ۔
المعجم الاوسط:600/1,الرقم:2208،ط دارالفکر)
عن أبي هريرة رضى اللہ قال :أن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم سئل عن اللقطة ، فقال: لا تحل اللقطة ، من التقط شيئا فليعرفه سنة، فإن جاءه صاحبها فليردها إليه، وإن لم يأت صاحبها فليتصدق بها ، وإن جاءه فليخيره بين الآخر وبين الذي له.
الشامیة:(278/3،ط: دارالفکر)
(قوله الى ان علم ان صاحبها لا يطلبها) لم يجعل للتعريف مدة اتباعا للمسرحي فانه بنى الحكم على غالب الرأى فيعرف القليل والكثيرة الى ان يغلب رأيه ان صاحبه لا يطلب.