ایک استاد کے ساتھ سال کے شروع میں یہ بات کی گی ہے کہ اپ نے پڑھای کے اوقات کی پابندی کرناہے لیکن وہ ان اوقات میں ہفتے میں ایک یا دو دفعہ سالن پکھاتا ہے تو کیا یہ وعدہ کی خلاف ورزی نہیں ہے تو کیا یہ حفظ استاد کیلے جائزہے رہنمای فرماے جزاک اللہ
واضح رہے کہ کسی بھی ادارے، مدرسے یا اسکول کے ملازمین کی شرعی حیثیت اجیرِ خاص (مخصوص اجرت پر مقرر ملازم) کی ہوتی ہے اور اجیرِ خاص کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے مقررہ وقت کو پوری طرح ادارے کی خدمت کے لیے وقف کرے،لہٰذا اگر کوئی استاد یا ملازم اپنے ملازمت کے اوقات میں اپنے ذاتی کاموں میں مشغول ہوتا ہے تو یہ شرعاً ناجائز ہے۔
الشامية:(70/6،ط: دارالفكر)
قوله وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا أن يصلي النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلا يوما يعمل كذا فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولا يشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة.
البحر الرائق:(33/8،ط: دارالكتاب الإسلامي)
وسمي الأجير خاصا وحده؛ لأنه يختص بالواحد وليس له أن يعمل لغيره.
تبيين الحقائق:(137/5،ط: دارالكتاب الإسلامي)
قال رحمه الله (والخاص يستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة، وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو لرعي الغنم) أي الأجير الخاص يستحق الأجرة بتسليم نفسه للعمل عمل أو لم يعمل سمي أجيرا خاصا وأجير وحد؛ لأنه يختص به الواحد وهو المستأجر وليس له أن يعمل لغيره