السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مفتی صاحب مسجد سے باہر گم ہوئی چیزوں کا مسجد میں اعلان کرنا، اسی طرح مسجد میں اعلان کرنا کہ فلاں بچہ گم ہو گیا ہے کیسا ہے؟
واضح رہے کہ مسجد میں کسی گمشدہ چیز کا اعلان کرنا جائز نہیں، احادیث میں اس سے منع فرمایا گیا ہے، البتہ ضرورت کے وقت مثلاً جنازے کا اعلان یا کسی بچے کے گم ہونے کی اطلاع دینا جائز ہے، تاکہ لوگ تعاون کرسکیں۔
*المعجم الكبير للطبراني:(181/17،الرقم الحديث:481،ط:مكتبة ابن تيمية - القاهرة)*
وبإسناده، عن عصمة قال: نشد رجل ضالته في المسجد، فقال رسول الله ﷺ: قولوا: «لا رد الله عليك ضالتك».
*فتح المنعم شرح صحيح مسلم:(208/3،ط:دار الشروق)*
قال النووي: في الحديث النهي عن نشد الضالة في المسجد، ويلحق به ما في معناه من البيع والشراء والإجارة ونحوها من العقود، وكراهة رفع الصوت في المسجد.قال القاضي: وفيه دليل على منع عمل الصانع في المسجد، كالخياطة وشبهها. قال: قال بعض شيوخنا: إنما يمنع في المسجد من عمل الصنائع التي يختص بنفعها آحاد الناس ويكتسب به، فلا يتخذ المسجد متجرًا، أما الصنائع التي يشمل نفعها المسلمين في دينهم كالمثاقفة وإصلاح آلات الجهاد مما لا امتهان للمسجد في عمله فلا بأس به.
*آپ کے مسائل اور ان کا حل:(261/3،ط: لدھیانوی)*
س… مسجد میں لاوٴڈ اسپیکر سے مختلف قسم کے اعلانات ہوتے ہیں، جلسہ کے انعقاد کا، ضروری کاغذات کا، گمشدہ رقم، بچے کی گمشدگی، نمازِ جنازہ اور جانوروں کی گمشدگی کا، مثلاً: فلاں صاحب کا بکرا گم ہوگیا ہے، اسلامی نقطہٴ نگاہ سے یہ کیسے ہیں؟ اور کس قسم کے اعلانات دُرست ہیں؟
ج… مسجد میں گمشدہ چیز کی تلاش کے لئے اعلان کرنا جائز نہیں، حدیث شریف میں اس کی سخت ممانعت آئی ہے، البتہ گمشدہ بچے کا اعلان انسانی جان کی اہمیت کے پیشِ نظر جائز ہے، اور جو چیز مسجد میں ملی ہو، جیسے کسی کی گھڑی رہ گئی ہو، اس کا اعلان جائز ہے کہ فلاں چیز مسجد میں ملی ہے، جس کی ہو ،لے لے، نمازِ جنازہ کا اعلان بھی جائز ہے، اس کے علاوہ دُوسرے اعلانات جائز نہیں۔"