کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ عورتوں کے بالوں کی خرید وفروخت اور قبرستان سے عورتوں کے پوشیدہ بال نکال کر خرید وفروخت کرنے کا شرعاً کیا حکم ہے؟اور اس سے جو کمائی حاصل ہوتی ہے وہ حلال ہے یا حرام ؟
واضح رہے کہ اسلام میں انسانی جسم اور اس کے تمام اعضا کو عزت و حرمت حاصل ہے، جیسے انسان کی زندگی میں اس کے جسم کا احترام لازم ہے، ویسے ہی وفات کے بعد بھی اس کا جسم حرمت و احترام کا مستحق رہتا ہے، اسی لیے انسانی اعضا کو کاٹ کر الگ کرنا اور ان کی خرید و فروخت کرنا یا کسی بھی مقصد کے لیے استعمال کرنا ناجائز اور حرام ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں عورتوں کے بال بیچنا یا انہیں قبرستان سے نکال کر بیچنا شرعاً ناجائز ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی حرام ہے۔
*الهندية:(115/3،ط: دارالفكر)*
ولا يجوز بيع شعر الخنزير ويجوز الانتفاع به للخرازين ولا يجوز بيع شعور الإنسان ولا يجوز الانتفاع بها وهو الصحيح كذا في الجامع الصغير.
*العناية شرح الهداية:(425/6،ط: دارالفكر)*
قال (ولا يجوز بيع شعور الإنسان إلخ) بيع شعور الآدميين والانتفاع بها لا يجوز. وعن محمد أنه يجوز الانتفاع أن يكون شيء من أجزائه مهانا ومبتذلا وقد قال: عليه الصلاة والسلام «لعن الله الواصلة والمستوصلة» الحديث، وإنما يرخص فيما يتخذ من الوبر فيزيد في قرون النساء وذوائبهن.
*فتح القدير للكمال ابن همام:(425/6،ط: دارالفكر)*
(ولا يجوز بيع شعور الإنسان ولا الانتفاع بها) لأن الآدمي مكرم لا مبتذل فلا يجوز الآدمي مكرم بجميع أجزائه فلا يبتذل بالبيع وسيأتي باقيه.