آمدنی و مصارف

بینک سے قسطوں پر گاڑی خریدنا

فتوی نمبر :
925
| تاریخ :
0000-00-00
حظر و اباحت / حلال و حرام / آمدنی و مصارف

بینک سے قسطوں پر گاڑی خریدنا

سوال : مفتی صاحب !
بنک سے قسطوں پر گاڑی لینا کیسا ہے

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قسطوں پر کسی چیز کی خرید و فروخت شرعاً جائز ہے، بشرطیکہ معاملہ صاف، واضح اور شرعی اصولوں کے مطابق ہو۔
اس کے جواز کے لیے چند شرائط کی پابندی ضروری ہے:
اوّل: اس چیز کی مجموعی قیمت فریقین کی باہمی رضامندی سے طے کر لی جائے، چاہے یہ قیمت نقد قیمت کے مقابلے میں زیادہ ہی کیوں نہ ہو۔
دوم: قسطوں کی مدت متعین ہو۔
سوم: ہر قسط کی رقم اور ادائیگی کی تاریخ پہلے سے مقرر ہو، تاکہ معاملے میں کوئی ابہام نہ رہے۔
چہارم: اگر خریدار کسی قسط کی ادائیگی میں تاخیر کرے تو اس پر بطورِ جرمانہ اضافی رقم لینے کی شرط نہ رکھی جائے، کیونکہ یہ سود ہے، جو شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔
لہٰذا ان شرائط کی رعایت رکھتے ہوئے بینک سےقسطوں پر گاڑی خریدنا جائز ہے، لیکن اگر ان میں سے کوئی شرط ساقط کر دی جائے، یا ان کی خلاف ورزی کی جائے تو معاملہ ناجائز ہو جائے گا۔
موجودہ اسلامی بینک جو مستند علماء کرام کی نگرانی میں چل رہے ہیں اور وہ ان شرائط کو ملحوظ رکھیں تو ایسے بینک سے گاڑی خریدنا جائز ہے، دیگر سودی بینک چونکہ ان شرائط کا لحاظ نہیں رکھتے، اس لیے سودی بینک سے گاڑی خریدنا جائز نہیں ۔

حوالہ جات

المبسوط للسرخسی:13/8،ط: دارالمعرفة
وإذا عقدالعقد على أنه إلى أجل كذا بكذا وبالنقد بكذا أو قال إلى شهر بكذا أو إلى شهرين بكذا فهو فاسد؛ لأنه لم يعاطه على ثمن معلوم ولنهي النبي ﷺ عن شرطين في بيع وهذا هو تفسير الشرطين في بيع ومطلق النهي يوجب الفساد في العقود الشرعية وهذا إذا افترقا على هذا فإن كان يتراضيان بينهما ولم يتفرقا حتى قاطعه على ثمن معلوم، وأتما العقد عليه فهو جائز؛ لأنهما ما افترقا إلا بعد تمام شرط صحة العقد.

مجلة الأحكام العدلية:المادۃ:245،ص:50 مكتبة نور محمد
(المادة 245) ‌البيع ‌مع ‌تأجيل الثمن وتقسيطه صحيح
(المادة 246) يلزم أن تكون المدة معلومة في البيع بالتأجيل والتقسيط
(المادة 247) إذا عقد البيع على تأجيل الثمن إلى كذا يوما أو شهرا أو سنة أو إلى وقت معلوم عند العاقدين كيوم قاسم أو النيروز صح البيع
(المادة 248) تأجيل الثمن إلى مدة غير معينة كإمطار السماء يكون مفسدا للبيع.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 925کی تصدیق کریں
4
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • سود پر بینک سے قرضہ لینا

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • جی پی فنڈ (G.P Funds) کے احکام

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • قبرستان سے چوری کر کے عورتوں کے بال بیچنے کا شرعی حکم

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • فجر کی نماز وقت ختم ہونے کے بعد پڑھنا

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • کریڈٹ کارڈ کا استعمال

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • بیوٹی پارلر میں مساج کرنے والی خواتین کی کمائی کا شرعی حکم

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • سودی مال سے بنائے گئے گھر، دکان کو کرائے پر لینا

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • آن لائن شناختی کارڈ بنانے پر کمیشن لینے کا حکم

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • دوہری شہریت رکھنے والے شخص کو ملنے والے وظیفے کاحکم

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • بینک سے قسطوں پر گاڑی خریدنا

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • انشورنس کا حکم

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • بینک کے لیے سوفٹ ویئر بنانا

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • رشوت کے پیسوں سے بنایا ہوا گھر اس کے کرایہ کا حکم

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • موبائل کمپنی کا قرض پر اضافی رقم لینا

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • سرکاری ملازم کا ہدیہ قبول کرنا

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • شراب کی خالی بوتلوں کی خرید وفروخت کا حکم

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • داخلہ کروانے پر کمیشن لینا

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • پیسے دے کر اسکول کا کام کسی اور طالب علم سے کروانا

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • مالی جرمانہ اور اس کا استعمال

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • بیل کو جفتی کے لیے کرایہ پر دینا

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • میزان بینک کو جگہ کرائے پر دینا

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • اجرت پر جفتی کرنے / جنسی ملاپ کے لیے بکرے پالنا

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • ایپ کے ذریعے ایڈ دیکھنا، مختلف ایپ انسٹال کرنا اور اس پر اجرت لینا

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • وکالت کے پیشے کا شرعی حکم

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • بینک کی آمدنی

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات