آمدنی و مصارف

مالی جرمانہ اور اس کا استعمال

فتوی نمبر :
122
| تاریخ :
0000-00-00
حظر و اباحت / حلال و حرام / آمدنی و مصارف

مالی جرمانہ اور اس کا استعمال

سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے مدرسے میں مالی جرمانہ جمع کرکے سال کے آخرمیں دعوت کی جاتی ہے اور اس دعوت میں اساتذہ و طلبہ جمع ہو کر جرمانہ کی رقم سے دعوت کھاتے ہیں اس طرح کرنا شریعت میں کیسا ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

الجواب باسم ملہم الصواب

پوچھی گئی صورت میں مالی جرمانہ جمع کرنا اور اس جمع شدہ رقم سے دعوت کھانا جائز نہیں ہے، اس سے بچنا ضروری ہے ۔

حوالہ جات

دلائل :
*مسند أبي يعلى: (رقم الحدیث:1570،ط: دار الحديث)*
حدثنا عبد الأعلى، حدثنا حماد، عن علي بن زيد، عن أبى حرة الرقاشى، عن عمه، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "‌لا ‌يحل ‌مال ‌امرئ مسلم إلا بطيب نفس منه".
الشامية :( 4/ 61 ، ط :دارالفكر )
(قوله ‌لا ‌بأخذ ‌مال ‌في المذهب)... إذ لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي.

البحر الرائق:(5/ 44، ط : دار الكتاب الإسلامي )
والحاصل أن المذهب ‌عدم ‌التعزير بأخذ المال.

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
سیف اللہ خالد
متخصص جامعہ دارالعلوم حنفیہ کراچی

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 122کی تصدیق کریں
37
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • مالی جرمانہ اور اس کا استعمال

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
  • بینک سے قرض لینا

    یونیکوڈ   آمدنی و مصارف 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات