مفتی صاحب!
ایک بندہ زنا کرتا ہے تو اس کا کفارہ کیا ہے؟
واضح رہے کہ اسلام میں زنا کرنا ایک کبیرہ گناہ ہے، جس کی سخت سزا مقرر ہے، شادی شدہ کے لیے سزا رجم (سنگسار) ہے اور غیر شادی شدہ کے لیے سو کوڑے، تاہم یہ سزا نافذ کرنا صرف اسلامی حکومت اور عدالت کا کام ہے، کسی فرد کو یہ حق حاصل نہیں۔
البتہ جس سے یہ گناہ سرزد ہو جائے، اس پر لازم ہے کہ وہ سچی توبہ کرے، دل سے نادم ہو اور استغفار کرے اور آئندہ اس گناہ کے قریب نہ جانے کا عزم کرے اور اپنے گناہ کو دوسروں پر ظاہر نہ کرے۔ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما کر اسے معاف کر دیں گے اور آخرت میں پکڑ نہیں ہوگی۔
*القرآن الکریم: (النور:2:24)*
ٱلزَّانِيَةُ وَٱلزَّانِي فَٱجْلِدُوا۟ كُلَّ وَٟحِدٍۢ مِّنْهُمَا مِا۟ئَةَ جَلْدَةٍۢۖ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِى دِينِ ٱللَّهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْـَٔاخِرِۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآئِفَةٌ مِّنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ.
*القرآن الکریم :(الزمر:53:39)*
قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ.
*الدر المختار:(306/1،ط: دارالفكر)*
(الحد) لغة: المنع.وشرعا: (عقوبة مقدرة وجبت حقا لله تعالى) زجرا، فلا تجوز الشفاعة فيه.
بعد الوصول للحاكم، وليس مطهرا عندنا، بل المطهر التوبة.وأجمعوا أنها لاتسقط الحد في الدنيا.
قوله وأجمعوا إلخ) الظاهر أن المراد أنها لا تسقط الحد الثابت عند الحاكم بعد الرفع إليه، أما قبله فيسقط الحد بالتوبة حتى في قطاع الطريق سواء كان قبل جنايتهم على نفس أو عضو أو مال أو كان بعد شيء من ذلك كما سيأتي في بابه، وبه صرح في البحر هنا خلافا لما في النهر، نعم يبقى عليهم حق العبد من القصاص إن قتلوا والضمان إن أخذوا المال، وقول البحر: والقطع إن أخذوا المال سبق قلم، وصوابه والضمان.