سوال: پاکستان میں سرکاری ملازمین سے ماہانہ تنخواہ میں سے کچھ رقم کٹوتی کی جاتی ہے، اس میں پنشن،جی پی فنڈ/GPF اور مختلف فنڈز کی کٹوتی ہوتی ہے دورِ خدمت ختم ہونے پر جو رقم ملتی ہے، وہ اپنی جمع شدہ رقم کے علاوہ ایک اضافی رقم (سود) کے ساتھ دی جاتی ہے یہ اضافی رقم کیا سود کے حکم میں آئے گی؟ یا حکومت کی طرف سے انعام اور ملازم کا حق سمجھا جائے گا؟
واضح رہے کہ سرکاری اور پرائیوٹ ادارے ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کر کے جی پی فنڈ میں جمع کرتے ہیں اور ریٹائرمنٹ پر اصل رقم کے ساتھ اضافہ دیتے ہیں۔
اس کی تین صورتیں ہیں:
(1) اگر ملازم کو اختیار نہ دیا جائے اور کمپنی لازماً تنخواہ سے کٹوتی کرے تو اس پر ملنے والی زائد رقم تنخواہ کے حکم میں ہے، لہٰذا یہ لینا شرعاً جائز ہے۔
(2) اگر ملازم کو ادارے کی طرف سے اختیار دیا جائے اور وہ اپنی مرضی سے فنڈ میں شامل ہو اور تنخواہ سے رقم کٹوائے تو وہ صرف اپنی جمع شدہ رقم لے سکتا ہے، اس پر ملنے والا اضافہ لینا مناسب نہیں، البتہ اگر کمپنی اپنی طرف سے کچھ رقم ملا کر شامل کرے تو وہ بھی ملازم کے لیے حلال ہوگی۔
(3) اگر ملازم جبری کٹوتی کے ساتھ اپنی مرضی سے مقررہ رقم سے زیادہ جمع کرائے تو اس میں جتنی رقم جبرا بغیر اختیار کے انویسٹ کی اس کا اضافہ لینا جائز ہے اور جو رقم اپنی مرضی سے انویسٹ کی اس پر اضافہ لینا مناسب نہیں،البتہ اصل رقم واپس لے سکتے ہیں اور اگر اضافی رقم لے لی تو اسے بغیر نیت ثواب صدقہ کر دیں۔
البحر الرائق:(300/7،ط: دارالكتاب الإسلامي)
(قوله بل بالتعجيل أو بشرطه أو بالاستيفاء أو بالتمكن) يعني لا يملك الأجرة إلا بواحد من هذه الأربعة والمراد أنه لا يستحقها المؤجر إلا بذلك كما أشار إليه القدوري في مختصره لأنها لو كانت دينا لا يقال أنه ملكه المؤجر قبل قبضه وإذا استحقها المؤجر قبل قبضها فله المطالبة بها وحبس المستأجر عليها وحبس العين عنه وله حق الفسخ إن لم يعجل له المستأجر كذا في المحيط لكن ليس له بيعها قبل قبضها.
الشامية:(166/5،ط: دارالفكر)
وفي الأشباه كل قرض جر نفعا حرام فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن.
جواہر الفقہ:(258/3،ط: دارالعلوم کراچی)
"جبری پراویڈنٹ فنڈ پر جو سود کے نام پر رقم ملتی ہے ، وہ شرعا سود نہیں، بلکہ اجرت(تنخواہ)ہی کا ایک حصہ ہے اس کا لینا اور اپنے استعمال میں لاناںجائز ہے ،البتہ پراویڈنٹ فنڈ میں رقم اپنے اختیار سے کٹوائی جائے تو اس میں تشبہ بالربوا بھی ہے اور ذریعہ سود بنالینے کا خطرہ بھی ، اس لیے اس سے اجتناب کیا جائے۔"